سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے مشیر ‘ناصر اسلم وانی نے پیر کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے درمیان کسی بھی قسم کی صف بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کسی بھی معاملے میں ایک صفحے پر نہیں ہیں۔
نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان کسی مشترکہ مفاہمت کے بارے میں پوچھے جانے پر وانی نے واضح کیا’’ہم پی ڈی پی کی غلطی نہیں دہرائیں گے۔ ہمارے اور بی جے پی کے درمیان کوئی مشترکہ بنیاد نہیں ہے‘‘۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وانی نے مزید کہا کہ پارٹی کو نیشنل کانفرنس پر تنقید کرنے کے بجائے اپنے ماضی کے اقدامات اور اپنے دور میں کئے گئے سیاسی فیصلوں پر غور کرنا چاہئے۔
متنازعہ وقف بل پر تبصرہ کرتے ہوئے وانی نے اس اقدام کی سخت تنقید کی اور اسے ’ہمارے مذہب پر حملہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر تنظیموں کی طرح ہم نے بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔ یہ ناانصافی ہے، مذہبی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔
وقف بل پر جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے اور کئی سیاسی اور مذہبی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ قانون وقف بورڈکی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور مذہبی اداروں میں مداخلت کرتا ہے۔
دریں اثنا نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے میں اس پارٹی کا بھی کہیں نہ کہیں رول ہے ۔
این سی کے ترجمان اعلیٰ اور رکن اسمبلی تنویر صادق نے کہا کہ پی ڈی پی نے سال۲۰۰۳میں اوقاف کو وقف بورڈ میں تبدیل کرکے اس کا کنٹرول حکومت کے ہاتھوں میں دے دیا۔
صادق نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
این سی ترجمان اعلیٰ نے کہا’’سال۲۰۰۳میں مرحوم مفتی محمد سعید نے اوقاف کو ختم کرکے وقف بورڈ میں تبدیل کر دیا اور اس کا کنٹرول سرکار کے ہاتھوں میں دے دیا اور نعیم اختر کو اس کا وی سی بنا دیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’مجھے لگتا ہے کہ مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کا پلان پہلے ہی تھا اور پی ڈی پی کا بھی اس میں حصہ تھا‘‘۔
صادق نے کہا’’وقف ترمیمی بل کے بارے میں ہمارا کہنا ہے کہ اگر اصلاحات ہیں تو یہ صرف مسلمانوں کی وقف جائیداد کے متعلق ہی کیوں ہے باقی مذہبوں کی جائیدادوں کے متعلق کیوں نہیں ہے ‘‘۔
این سی ترجمان اعلیٰ نے کہا’’اس طرح کل ہمارے آستانوں، درسگاہوں کو بھی ہم سے لیا جا سکتا ہے ، یہ براہ راست مداخلت ہے ، یہ کسی حکومت کا حق نہیں ہے کہ وہ لوگوں سے وقف کو چھین لے ‘‘۔
عدالت عظمیٰ میں وقف بل کے خلاف عرضی دائر کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا’’عدالت عظمیٰ سے ہمیں اچھی امید ہے ، وہاں ہمیں سنا جائے گا اور جو فیصلہ آئے گا وہ مسلمانوں کے حق میں ہوگا‘‘۔
بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کے بارے میں انہوں نے کہا’’سنیل شرما بحیثیت اپوزیشن لیڈر ناکام ہوئے ہیں، وہ اسمبلی کے اندر بھی اور باہر بھی ناکام ہوئے ہیں‘‘۔
صادق نے کہا کہ بی جے پی بھی ناکام ہوچکی ہے وہ گذشتہ دس برسوں کے دوران کچھ بھی نہ کر سکی۔
این سی ترجمان اعلیٰ نے کہا’’بی جے پی جموں و کشمیر کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے ، ہم نے جو لوگوں سے وعدے کئے ہیں ان کو پانچ برسوں میں ضرور پورا کیا جائے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’پی ڈی پی نے سال۲۰۰۳میں اوقاف کو تبدیل کرکے وقف بروڈ بنانے کی غلطی کی اور دوسری بڑی غلطی سال۲۰۱۴میں بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر کی‘‘۔
صادق نے کہا کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی میں تین دن تک وقف بل کی وجہ سے بزنس نہیں چلی جو ملک کے لوگوں کے لئے ایک اچھا پیغام ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس وقف بل کے خلاف جنگ آگے لڑے گی۔
پی ڈی پی کو جموں وکشمیر کی تباہی کی ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’پی ڈی پی کی وجہ سے جموں وکشمیر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا اگر اس جماعت نے اس ریاست کو نہ بیچا ہوتا تو دفعہ۳۷۰منسوخ نہ ہوا ہوتا۔‘‘