نہیں صاحب ہم جانتے ہیں کہ بجلی مفت میں ہمارے گھروں تک نہیں پہنچتی ہے… یہ بھی جانتے ہیں کہ اس پر زر کثیر صرف ہو تا ہے… اور ہاں یہ بھی ہمیں خبر ہے کہ کشمیر …جموںکشمیر شمالی گرڈ کا مقروض رہتا ہے… اس پس منظر میں اگر سرکار بجلی کے سمارٹ میٹر لگا رہی ہے تاکہ بجلی کے منصفانہ استعمال کو کسی حد تک … جی ہاں کسی حد تک یقینی بنایا جائے تو… تو اس میں حرج ہی کیا ہے ۔ سرکار شوق سے اپنا یہ شوق پورا کرے اور کشمیر جموں میں گھر گھر سمارٹ میٹر لگائے … سمارٹ میٹر جب لگ جائیں گے تو… تو بجلی کے منصفانہ استعمال کی عادت پڑجائے گی… آپ اور ہمیں پڑ جائیگی اور… اور پھر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب سرما کیا اور گرما کیا… ہمیں اور آپ کو ۷x۲۴ بجلی کی سپلائی یقینی بن جائیگی…اس لئے صاحب ہم سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا خیر مقدم کرتے ہیں… ہم ان کی تنصیب کے حق میں ہیں اور… اور ہاں یہ بھی چاہتے ہیں کہ سرکار تنصیب کے حوالے سے جس سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے … اس میں تیزی لائی جائے تا کہ گھر گھر جل کی طرح گھر گھر سمارٹ میٹر نصب ہو ں … لیکن صاحب یہ رہا تصویر کا ایک رخ … اس تصویر کا دوسرا رخ بھی ہے… یعنی ابھی پکچر باقی ہے ۔ دوسرا رخ یہ ہے کہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب کیخلاف وادی کے کئی حصوں میں احتجاج ہو تے رہتے ہیں… لوگوں کاکہنا ہے کہ … کہ وہ مالی اعتبار سے اتنے آسودہ نہیں ہیں کہ ان کے ہاں سمارٹ میٹر نصب کیا جائے… ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں اور… اور باکل بھی نہیں ہو سکتے ہیں… یہ لوگ‘ یہ مظاہرین سمارٹ میٹروں کی تنصیب کیخلاف نہیں ہیں… اگر ان کیلئے کوئی ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے …جس میں ان کیلئے کوئی راحت ‘ کوئی رعایت ہو …رعایت ؟لیکن … لیکن یہ رعایت کیا ہو سکتی ہے… اس کا جواب بھی مظاہرین کے پاس ہی ہے…کہ… کہ پہلے کے ایک دو سو یونٹ مفت فراہم کئے جائیں اور… اور جس طرح راشن … سرکاری راشن میں اے پی ایل (خط افلاس سے اوپر) اور بی پی ایل (خط افلاس سے نیچے ) کے زمرے بنائے گئے ہیں… اسی طرح بجلی فیس کی ادائیگی میں بھی درجہ بندی کی جائے… درجہ بندی ہو جاتی ہے تو… تو سمارٹ میٹر کی تنصیب میں انہیں کوئی اعتراض نہیںہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔یعنی سمارٹ میٹر کے ساتھ ساتھ ایک سمارٹ پالیسی بھی ہو۔ ہے نا؟