جموں//
جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کا پہلا بجٹ اجلاس بدھ کے روز اس وقت ختم ہوا جب اسپیکر‘عبدالرحمان راتھر نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ایوان میں نہیں تھے۔ وہ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے آدھے گھنٹے بعد پہنچے۔
۳مارچ کو شروع ہونے والے بجٹ سیشن کا آج آخری دن تھا۔
اس سے قبل دوپہر ایک بج کر دس منٹ پر ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد اسپیکر راتھر نے گزشتہ تین دنوں سے ایوان میں جاری افراتفری کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے وقف ترمیمی قانون پر بحث کی تحریک التوا کی اجازت نہیں دی کیونکہ قواعد انہیں اجازت نہیں دیتے ہیں۔
راتھر نے کہا کہ ایوان میں اکثریت اس ایکٹ پر اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہتی ہے لیکن انہوں نے ایک بار پھر رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے رول۵۸ کے ذیلی قواعد۷؍اور ۹کا حوالہ دیا۔
عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے معراج ملک نے پوائنٹ آف آرڈر اٹھانے کی کوشش کی لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
معراج ملک نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ارکانِ اسمبلی نے اُن پر جان لیوا حملہ کیا، اور یہاں تک کہ اسمبلی میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے بھی بی جے پی لیڈروں کا ساتھ دیا۔
ملک کا کہنا تھا کہ عام آدمی پارٹی اس طرح کے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ ہونے والی نہیں ہے ، اور آج جو کچھ بھی اسمبلی میں ہوا، وہ ناقابلِ برداشت ہے ۔
دریں اثنا، بی جے پی لیڈروں نے معراج ملک کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت، عام آدمی پارٹی کے رہنما ہی نے بی جے پی کے ارکانِ اسمبلی پر حملہ کیا۔ ان کے مطابق، جب اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کی تو معراج ملک نے بی جے پی ارکان کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال کی۔
اسمبلی ہال میں پیش آئے اس جھگڑے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے ، جس پر عوام کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے میر سیف اللہ کھڑے ہوئے اور راتھر کو روکتے ہوئے ایوان میں ہونے والے کام کاج کی تفصیلات شیئر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ان کی تحریک التواء کو قواعد کی تشریح کرنے کی اجازت نہیں دی جس سے وہ مطمئن نہیں تھے۔ بی جے پی ارکان بھی ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے جس کی وجہ سے ایوان میں ہنگامہ ہوا۔
راتھر نے انہیں بیٹھنے کے لئے کہا لیکن وہ باز نہ آیا۔اس کے بعد راتھر نے اپنا روایتی شکریہ کا نوٹ دینا شروع کیا ، جس پر این سی ایم ایل اے نے احتجاج شروع کردیا۔
ہنگامہ آرائی کے دوران اسپیکر نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
اسمبلی کا بجٹ اجلاس ۲۱روزہ سیشن۳مارچ کو لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب کے ساتھ شروع ہوا تھااور آج ۹؍ اپریل ۲۰۲۵ ء کی سہ پہر کو اِختتام پذیر ہوا۔
اسپیکر نے ایوان کو مطلع کیا کہ اِس سیشن کے دوران کل۳۵۵۱ سوالات موصول ہوئے جن میں سے ۱۵۴؍ اہم سوالات اُٹھائے گئے جبکہ ۳۵۳ ضمنی سوالات کے جوابات دئیے گئے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ ایوان کو ۱۷۳۸ کٹ موشنز موصول ہوئیںجن میں سے ۱۷۳۱ پر بحث کی گئی۔
راتھرنے ایوان کو مزید بتایا کہ تین سرکاری بل موصول ہوئے جنہیں بعد میں ایوان نے منظور کئے جبکہ۳۳ پرائیویٹ ممبر ز کے بل بھی ایجنڈے میں شامل کئے گئے۔
سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کو۷۸ توجہ دِلائو تحریکیں موصول ہوئیں جن میں سے ۲۳کو ایجنڈے میں شامل کیا گیاجبکہ ۳۴کو مسترد کیا گیا۔
راتھرنے کہا کہ اِس سیشن کے دوران کُل ۱۰۹ قراردادیں موصول ہوئیںجن میں سے ۸۵کو منظور کیا گیاجبکہ۱۴ کو بزنس کیلئے لسٹ کیا گیا ۔
سپیکر نے مزید کہا کہ بجٹ سیشن کے دوران۳۹ گھنٹوں سے زائد وقت صرف ہوا۔
راتھر نے اسمبلی کی کارروائی کو خوش اَسلوبی سے چلانے میں تعاون پر تمام اسمبلی ممبران کا شکریہ اَدا کیا۔ اُنہوں نے محکمہ اطلاعات، اسمبلی سیکرٹریٹ، محکمہ صحت، ریڈیو، دُوردرشن، جموںوکشمیر پولیس، میڈیا اور دیگر شراکت داروں کا بھی شکریہ اَدا کیا جنہوں نے بجٹ سیشن کے دوران تعاون فراہم کیا۔