اب صاحب اس میں غصہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے… کم از کم ہمیں تو غصہ ہونے والی کوئی بات اس میں نظر نہیںآ رہی ہے اور… اور اس لئے نظر نہیں آ رہی ہے کیونکہ … کیونکہ حکومت… مرکزی حکومت کے پاس نمبر ہیں… اسے لوک سبھا میں عددی برتری حاصل ہے… یہ عددی برتری اس نے جبری طور پر حاصل نہیں کی ہے… کہیں پر ڈاکہ ڈال کر اسے یہ عددی برتری نہیں ملی ہے… بالکل بھی نہیں ملی ہے… اسے یہ عددی برتری اس ملک … بھارت دیش کے لوگوں… ایک سو ۴۰کروڑ لوگوں میں سے ایک بڑی تعداد نے دی ہے… عنایت کی ہے اور… اور اسی عددی برتری کو ملحوظ نظر رکھتے ہو ئے حکومت جو چاہے کر سکتی ہے… اور کررہی ہے … جیسا کہ اپنے امت شاہ بھائی …وزیر داخلہ امیت شاہ بھائی کہتے رہتے ہیں کہ گزشتہ دس برسوں میں بی جے پی نے اپنے نظر یاتی ایجنڈے کو نافذ کیا ہے… اور اسی عددی برتری کی وجہ سے کیا ہے… کوئی ڈاکہ زنی کی بدولت حاصل نہیں کیا ہے۔وقف ترمیمی بل‘ جسے لوک سبھا نے پاس کیا … اسی لئے پاس کیا کیونکہ حکومت کے پاس عددی برتری ہے …ہم قانون اور آئین کے ماہر تو ہیں نہیں جو یہ کہہ سکتے ہیں… یہ رائے دے سکتے ہیں کہ وقف ترمیمی بل غیر آئینی ہے ‘ مسلمانوں کیخلاف ہے‘ ان کے مذہبی مقاملات میں مداخلت ہے یایہ کہ یہ بھی بی جے پی کا نظر یاتی ایجنڈے کا حصہ ہے کہ مسلمانوں کو ہر ایک اعتبار سے بے اختیار بنابنایا جائے… اللہ میاں کی قسم یہ سب ہم نہیں جانتے ہیں… کہ … کہ ہم اگر کچھ جانتے ہیں تو… تو یہ جانتے ہیں کہ بی جے پی ایسا اس لئے کر رہی ہے یا کر پا رہی ہے کیوں… کیونکہ اس کے پاس نمبر ہیں… یہ نمبر اپوزیشن کے پاس نہیں ہیں… اپوزیشن زیادہ سے زیادہ شور مچا سکتی ہے… احتجاج کر سکتی ہے ‘ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کر سکتی ہے… اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتی ہے… وہ حکومت کیلئے رکاوٹیں کھڑا نہیں کر سکتی ہے اور… اور اس لئے نہیں کر سکتی ہے کیوں کہ اپوزیشن کے پاس سب کچھ ہے… یا اس کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے… لیکن صاحب اس کے پاس نمبر نہیں ہیں… عددی برتری نہیں ہے…وہ صرف بی جے پی کے پاس ہے … اور بی جے پی اس کا خوب استعمال بھی کررہی ہے… اس بات کی پروا کئے بغیر کہ جن کے بارے میں وہ کوئی فیصلہ لیتی ہے کیا انہیں وہ فیصلہ یا فیصلے منظور ہیں بھی یا نہیں … نہیں بھی ہوں گے تو… تو کوئی مسئلہ نہیں ہے… کہ یہی تو جمہوریت کا حسن ہے… یہ کہ اس میںبندوں کو گنا جاتا ہے‘ تولانہیں جاتا ہے… بالکل بھی نہیں تولا جاتا ہے ۔ ہے نا؟