’یہ تاریخی اقدام تمام متعلقین کی سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے پرامن طریقے سے حاصل کیا گیا ‘
نئی دہلی//
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک بھی گولی چلائے بغیر آرٹیکل۳۷۰ کو کامیابی کے ساتھ ختم کر دیا ہے اور جموں کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ مکمل انضمام کو یقینی بنایا ہے۔
سنگھ نے مزید کہا کہ یہ تاریخی اقدام تمام اسٹیک ہولڈرز کی سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے پرامن طریقے سے حاصل کیا گیا ہے۔
چہارشنبہ کے روز دہلی میں میجر باب کھتھنگ میموریل پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے’’کم از کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘ اور’گڈ گورننس‘کے اصولوں کے ذریعے انتظامی اصلاحات کیلئے حکومت کے عزم پر زور دیا۔
وزیر دفاع نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ان اقدامات نے حکومت اور عوام کے درمیان فاصلے کو کم کیا ہے۔
سنگھ نے جموں کشمیر میں حکومت کے اقدامات اور میجر باب کھتھنگ کے ہندوستان کے ساتھ توانگ کے پرامن انضمام کے درمیان موازنہ کیا۔
نارتھ ایسٹ میں کھتھنگ کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میجر باب کھتھنگ نے شمال مشرق کے لئے جو کام کیا ہے وہ وہی ہے جو سردار ولبھ بھائی پٹیل نے قومی یکجہتی کے لئے کیا تھا۔
وزیر دفاع نے حکومت کی مضبوط خارجہ پالیسی پر بھی روشنی ڈالی جس کی وجہ انہوں نے کھتھنگ جیسی شخصیات کی سفارتی بصیرت کو قرار دیا۔ آج ہندوستان ایک کثیر قطبی دنیا میں ہارڈ پاور اور سافٹ پاور کو متوازن کر رہا ہے۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ہندوستان نے اپنی عالمی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہندوستان کو بین الاقوامی فورموں پر سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا، لیکن آج جب ہم بولتے ہیں تو دنیا سنتی ہے۔
دریں اثنا وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ مودی حکومت کے تحت ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ۷۱ فیصد کمی آئی ہے اور دہشت گرد اب یا تو جیل جائیں گے یا پھر جہنم میں جائیں گے۔
وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ماضی کے برعکس جب دہشت گردوں کی عزت افزائی کی جاتی تھی اور انہیں اچھا کھانا پیش کیا جاتا تھا ، مودی حکومت کی دہشت گردی کے تئیں’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی ہے جس نے دور دراز علاقوں میں دہشت گردی کے معاملوں کو صفر پر لانے میں مدد کی ہے۔
رائے نے دہشت گردی کے معاملوں سے نمٹنے کے لئے اٹھائے جانے والے متعدد اقدامات کا ذکر کیا اور دعوی کیا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کو چلانے والے ایکٹ میں ترمیم کے بعد ، وہ اب غیر ملکی سرزمین پر معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں لندن اور اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن اور سان فرانسسکو میں قونصل خانے پر حملے شامل ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ اس سے پہلے دہشت گردوں کی عزت افزائی کی جاتی تھی اور انہیں اچھا کھانا پیش کیا جاتا تھا۔’’ آج مودی حکومت دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے ساتھ کام کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اندرونی علاقوں میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں۷۱ فیصد کمی آئی ہے‘‘۔
رائے نے کہا’’یہ مودی حکومت ہے جو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پختہ عزم کے ساتھ کام کرے گی۔ دہشت گرد یا تو جیل جائیں گے یا جہنم میں جائیں گے‘‘۔
مرکزی وزیر مملکت نے این آئی اے کے خلاف شکایتوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔
رائے نے کہا’’میں اس الزام سے متفق نہیں ہوں کہ این آئی اے کے خلاف شکایتیں ہیں‘‘۔
سی پی آئی کے رکن پارلیمنٹ سندوش کمار کی جانب سے وفاقی ایجنسی کے خلاف مبینہ شکایات کا معاملہ اٹھائے جانے کے بعد انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شکایت ہے تو یہ ایسے لوگوں کی جانب سے من گھڑت اور بے بنیاد ہیں جنہیں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں پریشانی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے ارکان کو بتایا کہ این آئی اے نے کچھ غیر قانونی تارکین وطن سے بھی بات کی ہے جنہیں امریکہ نے ملک بدر کیا تھا اور انسانی اسمگلنگ کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں اور ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ایسے معاملوں میں سنجیدگی سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دہشت گردی سے متعلق معاملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جموں اور رانچی میں خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں اور ملک کے دیگر حصوں میں ۲۳؍ ایسی عدالتیں ہیں جو خاص طور پر اس طرح کے معاملوں سے نمٹتی ہیں۔
غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ یا دیگر دہشت گردی کے معاملوں کے تحت زیر سماعت قیدیوں اور مجرموں کی تعداد کے بارے میں وزیر نے کہا’’اب تک عدالتوں کے ذریعہ ۱۵۷ معاملوں کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کل معاملوں کا۵۴۴ء۹۵ فیصد ہے۔ دہشت گردی کی مالی اعانت کے معاملوں میں ۱۰۰ فیصد کامیابی حاصل ہوتی ہے‘‘۔
رائے نے کانگریس رکن ڈگ وجئے سنگھ پر بھی طنز کیا جنہوں نے ۲۰۱۱ سے بم دھماکوں کے معاملوں کا معاملہ اٹھایا جو ابھی تک زیر التوا ہیں۔انہوں نے کہا’’ممبر نے جن واقعات کا حوالہ دیا ہے، ایسے واقعات کی ٹائم لائن کا ذکر کرنا ضروری ہے‘‘۔
مرکزی وزیر مملکت نے زور دے کر کہا’’ اندرونی علاقوں میں اب کوئی واقعہ نہیں ہو رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور سنجیدگی سے کام کیا جارہا ہے اور حکومت دہشت گردی سے سختی سے نمٹنے کے لئے کام کررہی ہے جس سے دہشت گردی کے واقعات کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
رائے نے کہا کہ۵۷؍ افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اور ۲۰۱۴ سے اب تک نو تنظیموں کو یو اے پی اے کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اب تک ۲۳ تنظیموں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ کچھ معاملوں میں جانچ کے دوران جہاں ملزمین کی ہندوستان کی حدود سے باہر موجودگی تھی۲۰۱۹ میں این آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت محسوس کی گئی تھی اور دہشت گردی اور سائبر ٹکنالوجی کے استعمال کے معاملوں سے نمٹنے کیلئے بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔
رائے نے کہا کہ ایجنسیوں کو دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق معاملات میں ملک سے باہر تحقیقات کرنے کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ۲۰۱۹ کی ترمیم کے بعد این آئی اے فی الحال چھ معاملوں کی جانچ کر رہی ہے، جن میں لندن اور اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن اور سان فرانسسکو میں ہندوستانی قونصل خانے پر حملے شامل ہیں، جہاں غیر ملکی سرزمین پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کو حتمی شکل دی گئی تھی۔
اسی طرح انسانی اسمگلنگ کے ۲۳‘بم حملوں کے ۳۰؍ اور سائبر کرائمز کے ایک کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جس سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے میں مدد مل رہی ہے۔
ایک سوال کے تحریری جواب میں رائے نے این آئی اے کی کئی کامیابیوں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا’’ ۱۲مارچ۲۰۲۵ تک این آئی اے نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ۶۵۲معاملے درج کیے ہیں اور۵۱۶ معاملوں میں چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔ این آئی اے نے اب تک ۴۲۳۲ ملزمین کو گرفتار کیا ہے اور۶۲۵ کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
رائے نے کہا کہ کل ۱۵۷معاملوں میں سے۱۵۰ کو سزا سنائی گئی ہے۔ این آئی اے کے تفتیش شدہ معاملوں میں سزا کی شرح۵۴ء۹۵ فیصد ہے۔ این آئی اے نے یو اے (پی) ایکٹ کے تحت کل۵۵۱ (منقولہ اور غیر منقولہ) جائیدادیں ضبط کی ہیں جن کی مالیت۲۷ء۱۱۶کروڑ روپے ہے۔