تو صاحب اپنے شنکر جی… جئے شنکر جی نے شکایت کی ہے‘ شکوہ کیا ہے… اقوام متحدہ سے شکوہ کیا ہے‘ کشمیر کے حوالے سے شکوہ کیا ہے … یہ شکوہ کیا ہے کہ اس عالمی ادارے نے کشمیر میں حملہ آور اور متاثرہ ‘ دونوں کو برابری پر رکھا ہے… وزیر خارجہ کا فرمانا ہے کہ بھارت ‘ اقوام متحدہ سے پاکستان کی شکایت کرنے گیا تھا… کشمیر پر حملے کی شکایت ‘ لیکن وہاں سے انصاف نہیں ملا … الٹااس حملے کو تنازعے میں تبدیل کیا گیا اور… اور سو فیصد تبدیل کیا گیا… بھئی آپ جئے شنکر جی سے اتفاق کریں ‘ یہ ضرور ی نہیں ہے کہ ان جناب نے جو کہا وہ محض ان کی رائے … ذاتی رائے ‘ اس کے علاوہ کچھ نہیں بالکل بھی نہیں ۔ لیکن صاحب … ہم ان سے اختلاف نہیں کرتے ہیں… بالکل بھی نہیں کرتے ہیں ‘ کم از کم ان جناب نے اقوام متحدہ سے جو شکایت کی ہے ‘ ہماری بھی اقوام متحدہ سے شکایت ہے…شکوہ بھی ہے اور اس لئے ہے کہ اس عالمی ادارے کا وجود کسی کام کا نہیں ہے… ۷۵ سال پہلے کسی کام کا نہیں تھا اور… اور آج ۷۵ سال بعد بھی یہ کسی کام کا نہیں ہے… ۷۵ سال پہلے جیسا کہ جئے شنکر جی کہہ رہے ہیں کسی کا م کا نہیں تھا اور آج بھی کام کا نہیں ہے… ۷۵ سال پہلے کشمیر کے حوالے سے کسی کام کا نہیں تھا اور۷۵ سال بعد آج غزہ کے حوالے سے کسی کام کا نہیں ہے ۔اقوام متحدہ نے ۷۵ سال پہلے حملہ اور متاثرہ کو برابری پر رکھ دیا آج ۷۵ سال بعد بھی ایسا ہی کیا جارہا ہے… اسرائیل اور مظلوم فلسطینیوں کو برابری پر رکھا جارہا ہے… ۱۲۰۰ ہلاکتوں کو۴۵ ہزار ہلاکتوں کے برا بر قرار دیا جارہا ہے اور… اور اس لئے قرار دیا جا رہا ہے کہ یہ جو دنیا ہے … جس میںہم ، آپ … اور ہاں جئے شنکر جی بھی رہ رہے ہیں ‘کا ایک ہی اصول ہے اور… اور وہ یہ ہے کہ اس کا کوئی اصول نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … یہاں لاٹھی والے کی ہی بھینس ہو تی ہے… اور چونکہ لاٹھی امریکہ کے پاس ہے‘ اور اسرائیل اس کی ناجائز اولاد ہے… اس لئے غزہ میں یہ جو کچھ بھی کررہا ہے… گزشتہ کم وبیش ڈیڑھ سال سے کررہا ہے … اسے جائز قرار دیا جارہا ہے … خاموش تماشائی بن کر جائز قرار دیا جارہا ہے … ہے نا شنکر… جئے شنکر جی ۔ہے نا؟