جموں//
جموں کشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ یونین ٹریٹری میں سال۲۰۱۹کے بعدسے بے روزگاری کی شرح میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے ۔
حکومت نے کہا کہ جموں کشمیر میں۲۰۱۹۔۲۰ میں بے روزگاری کی شرح۷ء۶فیصد تھی جو۲۰۲۳۔۲۴میں کم ہوکر۱ء۶فیصد رہ گئی ہے ۔
ایوان میں ہفتے کے روز نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور رکن اسمبلی مبارک گل کے بے روزگاری پر پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں زراعت، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جاوید احمد ڈار نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ۲۰۱۹۔۲۰میںبے روزگاری کی شرح۷ء۶فیصد سے کم ہو کر۲۰۲۳۔۲۴میں۱ء۶فیصد رہ گئی ہے ۔
حکومت نے اقتصادی جائزہ۲۰۲۵کا حوالہ دیا جو اتار چڑھاؤ کے ساتھ بے روزگاری کی شرح میں مجموعی طور پر مثبت رجحان کو ظاہر کرتا ہے ۔
اس سروے کے مطابق جموںکشمیر میں بے روزگاری کی شرح۲۰۲۰۔۲۱میں۹ء۵فیصد‘۲۰۲۱۔۲۲میں ۲ء۵فیصد اور۲۰۲۲۔۲۳میں۴ء۴فیصد رہی جبکہ۲۰۲۳۔۲۴میں تھوڑا سا بڑھ کر۱ء۶فیصد ہو گئی۔
ڈار نے کہا’’یہ بہتری لیبر فورس کی شرکت کی شرح (ایل ایف پی آر) اور ورکر پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر) میں بھی ظاہر ہوئی ہے جو کہ سال۲۰۲۳؍اور ۲۰۲۴میں بالترتیب۳ء۶۴فیصد اور۴ء۶۴فیصد تک بڑھ گئی ہے جس سے جموں و کشمیر میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے ۔
وزیر نے یہ جانکاری بھی فراہم کی کہ روزگار کو فروغ دینے کیلئے گذشتہ دو برسوں کے دوران جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) اور جموں وکشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کے ذریعے کل۱۱ہزار۵سو۲۶؍امیدواروں کی بھرتیاں عمل میں لائی گئیں جن میں سے۲ہزار ایک سو۷۵بھرتیاں جے کے پی ایس سی جبکہ۹ہزار۳سو۵۱؍امیدواروں کی بھرتیاں جے کے ایس ایس بی نے عمل میں لائیں۔
دریں اثنا مبارک گل نے اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا’’میں نے حکومت کو بے روزگاری کو دور کرنے کیلئے دو تجاویز پیش کیں ایک یہ کہ مختلف محکموں میں خالی پڑی اسامیوں کو تیز بنیادوں پر پُر کیا جانا چاہئے اور دوسری یہ کہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار سے متعلق مختلف سرکاری اسکیموں کے بارے میں بھی مکمل جانکاری فراہم کی جانی چاہیے ۔‘‘