’روایتی مقامات کے علاوہ سیاحت کو وسعت دینے کیلئے آف بیٹ مقامات کی ترقی پر توجہ مرکوز ہے‘
جموں//
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ حکومت سرینگر شہر میں مذہبی اور سیاحتی مقامات کے فروغ کو ترجیح دے رہی ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کیا جاسکے۔
وزیر اعلی نے قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان مقامات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ان کاکہنا تھا’’ڈل، نشاط، شالیمار، چشمہ شاہی، پری محل، مزارات، مندر، گردوارے اور دیگر مقامات سرینگر کی انفرادیت کی عکاسی کرتے ہیں‘‘۔
عمرعبداللہ، رکن علی محمد ساگر کی جانب سے جموں کشمیر کی معیشت میں سیاحت کے شعبے کے کردار اور سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ سیاحت جموں کشمیر کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے جو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’یہ شعبہ براہ راست اور بالواسطہ ذریعہ معاش کے مواقع فراہم کرتا ہے جس میں ہوٹل کا عملہ، ٹور آپریٹرز، ٹیکسی ڈرائیور، یادگار فروش اور مقامی نوجوان شامل ہیں‘‘۔انہوں نے ایوان کو مزید بتایا کہ ایڈونچر ٹورازم سمیت سیاحت کی مختلف اقسام کو فروغ دے کر سیاحت کے شعبے میں تنوع پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ’’ایم آئی سی ای (میٹنگز، ترغیبات، کانفرنسز اور نمائشیں) سیاحت، گالف سیاحت، ایکو ٹورازم، زیارت سیاحت اور ثقافتی و ثقافتی ورثہ سیاحت قابل ذکر ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تنوع کا مقصد جموں کشمیر میں سیاحوں کی ایک وسیع رینج کو راغب کرنا ہے۔
محکمہ سیاحت کے انچارج وزیر کی حیثیت سے وزیر اعلیٰ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اشتہاری مہموں کے ذریعہ جموں کشمیر کے سرفہرست سیاحتی مقامات کو سرگرمی سے فروغ دے رہی ہے۔
مزید برآں، محکمہ سیاحت روایتی مقامات سے آگے سیاحت کو وسعت دینے کیلئے آف بیٹ مقامات کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہم زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے گریز، کیرن، بنگس، توسہ میدان، اہربل، دودھ پتھری، مژھل، بھدرواہ، سکرالا ماتا اور پنچیری جیسے کم دریافت شدہ مقامات کو ترقی دینے پر کام کر رہے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں جموں و کشمیر میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ۲۰۲۳میں جموں کشمیر میں ۲کروڑ۱۱لاکھ۸۰ہزار۱۱ سیاحوں نے سفر کیا اور۲۰۲۴ میں یہ تعداد بڑھ کر۲کروڑ۳۵لاکھ۹۰ہزار۸۱ ہوگئی۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ سیاحت کی جانب سے گزشتہ تین سال کے دوران شروع کئے گئے انفراسٹرکچر سے متعلق منصوبوں کے بارے میں بھی اپ ڈیٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ۲۲۔۲۰۲۳ میں۹۸۴منصوبے شروع کیے گئے جن میں سے۵۴۹ مکمل ہوئے۔ ۲۳۔۲۰۲۴ میں۱۱۹۱منصوبے شروع کئے گئے اور ۵۱۶ مکمل ہوئے اور ۲۴۔۲۰۲۵(اب تک) میں۱۹۱۴منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن میں سے ۱۰۵۷ مکمل ہوچکے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ہماری توجہ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، سیاحوں کے تجربے کو بہتر بنانے اور اس شعبے میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔
دریں اثناء حکومت نے آج واضح کیا کہ انڈسٹریل اسٹیٹس کے قیام کیلئے اراضی محکمہ ریونیو کی جانب سے محکمہ صنعت و تجارت کے سپرد کی گئی تھی جسے طے شدہ پالیسی اور طریقہ کار کے مطابق خواہشمند کاروباری افراد کو الاٹ کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ بات میر سیف اللہ کی جانب سے گزشتہ دو سالوں کے دوران جموں و کشمیر میں فرموں، کمپنیوں اور افراد کو زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق پوچھے گئے ضمنی سوال کے جواب میں مداخلت کرتے ہوئے کہی۔
قبل ازیں وزیر صحت سکینہ ایتو نے چیف منسٹر کی جانب سے جواب دیتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ تمام اراضی الاٹمنٹ پالیسی کی دفعات کے مطابق کی گئی ہیں۔
ایتو نے کہاؔؔ’’الاٹمنٹ کے دوران پالیسی کی دفعات کے مطابق زمین کی الاٹمنٹ کیلئے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے۔‘‘