جموں//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جموں کشمیر میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مستقل کرنے کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ اگلے بجٹ سیشن میں ایوان کے سامنے اس کو پیش کرنے کیلئے روڈ میپ تیار کیا جائے گا۔
یہ اعلان وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں بجٹ خطاب پر تحریک تشکر کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں، ایڈہاک اور عارضی کارکنوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم انہیں نہیں بھولے ہیں۔’’ میں چیف سکریٹری کی سربراہی میں اسمبلی کے سامنے کمیٹی کا اعلان کر رہا ہوں اور آج اپنی بجٹ تقریر کے بعد باضابطہ حکم جاری کروں گا‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اس میں وزیراعلیٰ آفس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے ساتھ ساتھ پلاننگ، جی اے ڈی اور محکمہ قانون کے سیکرٹریز ممبر ہوں گے اور یہ چیف سیکرٹری کی ذمہ داری ہوگی۔
کمیٹی کو جی اے ڈی کے ذریعے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی تعداد کا مکمل جائزہ لینے اور ان کی ریگولرائزیشن کے قانونی اور مالی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لئے چھ ماہ کا وقت دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد محکمہ قانون کا اہم کردار ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ان سے کہا جائے گا کہ وہ چھ ماہ کے اندر ایک فریم ورک تیار کریں۔ انہیں اعداد و شمار طے کرنے چاہئیں۔ قانونی اور مالی سمیت تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں ایک روڈ میپ تیار کرنا چاہئے کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے تاکہ اگلے بجٹ سیشن میں میں آپ کے سامنے کھڑا ہو سکوں اور کہہ سکوں کہ ہم یہی کرنے جا رہے ہیں‘‘۔
افراط زر کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے ان دعووں کو مسترد کردیا کہ بجٹ میں افراط زر پر نمایاں اثر پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سجاد صاحب نے کہا تھا کہ اس سے افراط زر پر بڑا اثر پڑے گا لیکن ایسا نہیں ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بجٹ مایوس کن ہونے کے بجائے حقیقت پسندانہ ہے۔
دریں اثنابی جے پی کے اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے عارضی ملازموں کے مسئلے پرنیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان ملازموں کے ساتھ جو انصافی ہو رہی ہے اس کی ذمہ دار نیشنل کانفرنس ہے ۔
ان کا کہنا تھا’’نیشنل کانفرنس نے ان کے ساتھ ہمیشہ مذاق کیا ہے اور آج ہم نے ان ملازموں کیلئے ہائوس سے واک آئوٹ کیا‘‘۔
اپوزیشن لیڈر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
شرما نے کہا’’ڈیلی ویجروں نے نیشنل کانفرنس کو وعدے یاد دلانے کے لئے گذشتہ روز جموں اور سری نگر میں احتجاج کیا‘‘۔
ان کا کہنا ہے’’ڈیلی ویجروں کے ساتھ جو ناانصافی، جھوٹ اور دھوکہ دہی ہو رہی ہے اس کی ذمہ دار نیشنل کانفرنس ہے ، اس پارٹی نے ان ملازموں کے ساتھ ہمیشہ مذاق کیا ان کو نوکری پر لگا کر ان کی۲سو،۵سو۶سو روپے ماہانہ تنخواہ مقرر کی‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا’’لیکن لیفٹیننٹ گورنر نے ان کی ماہانہ تنخواہ۹ہزار کرکے ان کو تھوڑی بہت راحت پہنچائی‘‘۔انہوں نے کہا’’نیشنل کانفرنس کے منشور میں ان کو مستقل کرنے کا وعدہ ہے اور کہا ہے کہ ان کو ایک سال میں مستقل کیا جائے گا لیکن جس طرح بجٹ پیش کیا گیا تو ان کے ساتھ ایک بار پھر مذق کیا گیا ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہم اس مسئلے پر بحث کرنا چاہتے تھے اور سپیکر صاحب نے وقفہ سوالات کے بعد اس کی یقین دہانی بھی کی لیکن پھر ایسا نہیں کیا گیا‘‘۔انہوں نے کہا’’اب ہم نے ان ملازموں کیلئے ہائوس سے بائیکاٹ کیا۔‘‘
ادھرپی ڈی پی لیڈر اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے عارضی ملازموں کے ساتھ انصاف کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عارضی ملازموں کا مسئلہ نوکری سے زیادہ اب وقار کا مسئلہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایس آر او ۵۲۰کو لاگو کرکے ان کے مطالبوں کو پورا کرے ۔
پی ڈی پی لیڈر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
پرہ نے کہا’’بجٹ سے عارضی ملازموں کیلئے امیدیں تھیں ایک لاکھ لوگ ہیں جن کی وجہ سے اہم محکمے چل رہے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ایک عمل چل رہا جس میں کوشش کی جانی چاہئے کہ ان کے مطالبے پورے کئے جائیں۔
پلوامہ رکن اسمبلی نے کہا کہ یہ اب صرف نوکریوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ وقار کا معاملہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک لاکھ لوگوں اور ایک لاکھ گھروں کا مسئلہ ہے ان کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایس آر او۵۲۰کو لاگو کیا جانا چاہئے ۔
اس سے پہلے جموں وکشمیر اسمبلی میں منگل کے روز ڈیلی ویجروں پر پولیس کی جانب سے لاٹھیاں برسانے کے خلاف بی جے پی کے ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور احتجاج کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ شور شرابے کے بیچ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس دوران بی جے پی ممبران اسمبلی نے بطور احتجاج ایوان سے واک آوٹ کیا۔
اطلاعات کے مطابق منگل کے روز جوں ہی اسمبلی کی کارروائی شروع ہوئی تو بی جے پی کے ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور ڈیلی ویجروں پر لاٹھیاں برسنے کا معاملہ اٹھایا۔
بی جے پی ممبران نے سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ڈیلی ویجروں کی جانب سے کل پر امن احتجاج کیا گیا تاہم پولیس نے ان پر ڈنڈے برسائے جس کے نتیجے میں کئی ایک کو چوٹ آئی ہے ۔
بی جے پی ممبران اسمبلی نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ڈیلی ویجروں کے جو مسائل ہے انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے گر چہ اس معاملے پر صفائی بھی پیش کی گئی تاہم بی جے پی کے ممبران جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور زبردست شور شرابہ کیا۔
اس دوران نیشنل کانفرنس، کانگریس کے ممبران بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور ‘چور مچائے شور ’کے نعرے بلند کئے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ بی جے پی اور نیشنل کانفرنس ارکان اسمبلی کے درمیان گرم گفتاری اور تلخ کلامی کے مناظر دیکھنے کو ملے ۔ شور شرابہ کے بیچ بھارتیہ جنتاپارٹی کے ممبران نے بطور احتجاج ایوان سے واک آوٹ کیا۔