انقرہ//
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کو ہر طرح کی مدد دینا جاری رکھے گا۔ انہوں نے اس امر کا اظہار پیر کے روز کیا اور اس کے ساتھ ہی شام کے شمالی علاقوں میں پر تشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ یہ پر تشدد واقعات پچھلے کئی دنوں سے جاری ہیں۔
صدر طیب نے مزید کہا ’ ہم اپنے پڑوسی ملک شام کے لیے تمام ممکنہ امداد کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور شام کے لیے علاقائی استحکام کے تحفظ کے لیے مدد کرتے رہے ہیں۔ تاکہ امن کا قیام ممکن ہو اور نسلی و فرقہ وارانہ اقلیتوں کا تحفظ ہو سکے۔شام میں انسانی حقوق کی مانیٹرنگ کے لیے قائم ’آبزرویٹری کے پیر کے روز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق حالیہ چند دنوں کے دوران 1068 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بشارالاسد کے قبیلے کے علویوں کی ہے۔ ’خیال رہے بشارالاسد حکومت کے 8 دسمبر 2024 کو ہوچکے خاتمے کے بعد پہلی بار اس قدر وسیع پیمانے پر تشدد آمیز واقعات سامنے آئے ہیں۔ہلاکتوں کے یہ واقعات شام کے شمالی علاقوں میں پیش آئے ہیں۔
ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن نے کہا’ ہم دہشت گردانہ حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ حملے شام کی وحدت و استحکام اور سماجی امن کے خلاف تھے۔ طیب ایردوآن نے انقرہ میں اس موقع پر شام کے سربراہ احمد الشراع سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی شہریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا احتساب کریں۔
صدر طیب نے یہ بھی کہا’ اس سلسلے میں سفارتی محاذ پر ایسے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ترکیہ کو متاثر کرنے والے واقعات کو روکا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
واضح رہے ترکیہ بشارالاسد کے بعد سے قائم ہونے والی احمد الشراع حکومت کے شروع دن سے حامی ہیں۔ انہوں نے ہزاروں ترک فوجیوں کو بھی شامی سرحد کے اندر شام میں تعینات کر رکھا ہے۔