سرینگر//
ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ(اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) میں امسال۷ء۱ملین (۱۷لاکھ)ٹیولپ بلب سیاحوں کی تفریح کیلئے تیار ہیں جن میں نیدر لیڈ سے در آمد کئے گئے دو نئی قسمیں شامل ہیں۔
اسسٹنٹ فلوریکلچر آفیسر (اے ایف او) آصف احمد نے یو این آئی کو بتایا’’محکمہ فلوریکلچر ہر سال باغ کی رونق اور کشش کو بڑھانے کیلئے ٹیولپ کی نئی اقسام متعارف کرانے کی کوشش کرتا ہے ‘‘۔
احمد نے کہا’’اس سال ہم نے باغ کے نظارے کو مزید رنگین و دلکش بنانے کیلئے دو نئی اقسام شامل کی ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’سال گذشتہ باغ میں ایک صف میں ٹیولپ کی۷۲؍اقسام تھیں اس سال یہ تعداد بڑھ کر ۷۴ہو گئی ہے جس سے سیاح مزید مسحور کن نظارے سے محظوظ ہوں گے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ باغ کو ۲۰مارچ کے بعد عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
اسسٹنٹ فلوریکلچر آفیسر نے کہا کہ امسال ٹیولپ کی دو نئی اقسام کو نیدر لینڈ سے در آمد کیا گیا ہے جن سے باغ کی دلکشی و رعنائی مزید دو بالا ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیولپس کی ان۷۴؍اقسام کے علاوہ اس موسم میں ڈیفوڈلز، ہائیسنتھ، مسکاری، سب سے زیادہ کھلے ہوئے بلب اور سر سبز و شاداب درخت بھی نمائش کیلئے ہوں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ سیاحوں کے استقبال کیلئے اس سال مجموعی طور پر۷ء۱ملین ٹیولپ بلب اور دیگر اعلیٰ ترین بلب ہوں گے ۔
احمد نے کہا کہ ٹیولپ نیدر لینڈ سے درآمد کی جا رہی ہیں جو ہ دنیا کا سب سے بڑا ٹیولپپ پروڈیوسر ملک ہے اور دیگر ممالک کی طرح ہندوستان بھی اسی ملک سے ٹیولپپ خرید رہا ہے ۔انہوں نے کہا’’ہر سال ہم باغ میں پیش کیے جانے والے متحرک رنگ سکیم کو تبدیل کرتے ہیں اور اس سال نظارہ گذشتہ سال سے بالکل مختلف ہوگا‘‘۔
اسسٹنٹ فلوریکلچر آفیسر کا کہنا ہے کہ ٹیولپ کے پھولوں کی۳ہزار سے زائد اقسام ہیں لیکن وہ بنیادی رنگوں سرخ، پیلے اور سفید کی بنیاد پرنظارہ پیش کرتے ہیں اور سیاح اس طرح کے رنگوں کے پھولوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
احمد نے کہا کہ ٹیولپ گارڈن ہرے بھرے پودوں کے ساتھ لگ بھگ تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے اور ساکورا پروجیکٹ پر کام جاری ہے جسے مکمل ہونے میں چند سال لگیں گے ۔انہوں نے کہا کہ باغ میں تمام توسیعی کام جاری ہیں اور فواروں کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے ۔
ٹیولپ گارڈن پہلے ہی اپنی دلکش خوبصورتی کی وجہ سے ورلڈ بک آف ریکارڈ لندن میں جگہ حاصل کر چکا ہے یہ باغ خاص طور پر وادی کی سیاحت کے لیے ایک منفرد مقام کا حامل ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ صرف۲۵دنوں کے مختصر وقت میں۴لاکھ۶۵ہزار سیاح اس باغ کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوئے ۔ٹیولپس کی زندگی انتہائی مختصر ہوتی ہے اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی معیشت کو فروغ دے رہی ہے اور وادی کشمیر کی سیاحتی صلاحیت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔