نئی دہلی//
بی ایس ایف نے دراندازی کے خلاف گرڈ کو مضبوط بنانے اور گولہ بارود یا منشیات لے جانے والے ڈرونوں کی دراندازی کو روکنے کے اپنے اقدامات کے حصے کے طور پر پنجاب اور جموں میں ہندوستان،پاکستان سرحد پر چوکیوں پر اضافی افرادی قوت کو متحرک کرنے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ چندی گڑھ میں واقع بارڈر سیکورٹی فورس کی مغربی کمان نے ان دونوں خطوں میں محاذ کے ساتھ ساتھ نو ’ٹیکٹیکل‘ ہیڈکوارٹر قائم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ انٹیلی جنس اور آپریشن کے سامان کو نئے بنائے گئے کنٹرول روم کی نگرانی میں یہاں منتقل کیا جائے گا۔
ٹیکٹیکل یا’ٹی اے سی ہیڈ کوارٹر‘ ایک فارورڈ بیس ہے جو سرحد کے قریب، سرحدی چوکی کے بالکل قریب، اور پیچھے بٹالین بیس سے آگے ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹی اے سی ہیڈکوارٹر میں بٹالین کے کمانڈنگ آفیسر (سی او) سمیت تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر کمانڈر کی موجودگی ہوگی جس کا یونٹ ان حساس سرحدی چوکیوں پر تعینات ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بٹالین ہیڈکوارٹرز سے منتقل کرنے کے بعد ان دونوں خطوں میں سرحدوں کی حفاظت کرنے والے یونٹوں میں فورس کی ’زیادہ سے زیادہ‘ افرادی قوت کو متحرک کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔
بی ایس ایف کے نئے آئی جی نے ایل جی سنہا کے ساتھ سرحدی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا۔
یوم جمہوریہ سے قبل اے ڈی جی بی ایس ایف نے جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی کا جائزہ لیا۔
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ سرحد پار سے دراندازی اور پاکستان سے آنے والی ڈرون پروازوں کے نقطہ نظر سے ان سرحدی علاقوں کیلئے ’خطرے اور مسلسل خطرے‘کو دھیان میں رکھتے ہوئے پچھلے ہفتے کے آخر میں یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر افسر نے کہا’’ہدایات میں یہ اقدامات فوری طور پر کرنے کا حکم دیا گیا ہے‘‘۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کمانڈنگ افسران کو اپنے متعلقہ ٹی اے سی ہیڈکوارٹرز میں ہر وقت موجود رہنے کے لیے کہنے سے کمانڈ اور ایڈمنسٹریشن کے مسائل پیدا ہوں گے۔
بی ایس ایف کے فیلڈ افسروں نے بتایا کہ ایک بٹالین کا سی او متعدد کمپنیوں اور یونٹوں کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے جو وسیع پیمانے پر تعینات ہوتے ہیں اور ایسے افسر کو ۲۴گھنٹے ایک جگہ پر تعینات ہونے کے بجائے اپنے مختلف یونٹوں میں منتقل ہونا پڑتا ہے۔
بی ایس ایف کو۲۲۸۹کلومیٹر طویل بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو شمال میں جموں و کشمیر سے ملک کے مغربی حصے میں پنجاب، راجستھان اور گجرات تک پھیلی ہوئی ہے۔ پنجاب فرنٹیئر اس سرحد کے ۵۵۳ کلومیٹر کی حفاظت کرتا ہے جبکہ جموں فرنٹیئر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے۰۷ء۴۰ کلومیٹر سے بین الاقوامی سرحد کے۶۶ء۱۹۱ کلومیٹر حصے کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔
پنجاب میں بی ایس ایف نے گزشتہ سال کل ۲۹۴ ڈرون برآمد کیے اور تقریباً۲۸۳ کلو گرام ہیروئن ضبط کی۔ ان میں سے زیادہ تر بغیر پائلٹ کے اڑنے والے آلات چین میں بنائے گئے تھے۔ ۲۰۲۳ میں اس محاذ پر ڈرون کی تعداد ۱۰۷ تھی۔
فورس نے گزشتہ سال پنجاب کی سرحد سے چار پاکستانی دراندازوں کو بھی مار گرایا اور ۱۶۱ہندوستانی اسمگلروں اور ۳۰ پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا۔