سرینگر//
سرینگر میں منگل کی صبح ’سون میراث‘سرینگر ہیریٹیج فیسٹیول نوجوان شرکا کے مصوری اور خطاطی کے مقابلوں میں بھر پور مہارت کے مظاہرے کے ساتھ شروع ہوا۔
اس موقع پر ضلع مجسٹریٹ سرینگر‘ ڈاکٹر بلال محی الدین نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور نوجوان صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں فیسٹیول کے کردار پر روشنی ڈالی۔
محی الدین نے کہا’’بچوں کو ہمارے روایتی فن کے ساتھ مشغول ہوتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے اس طرح کے اقدامات نہ صرف ہمارے ورثے کو زندہ رکھتے ہیں بلکہ نوجوان نسل کو اس پر فخر کرنے کی ترغیب کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔
ڈی سی سرینگر کا کہنا تھا’’یہ فیسٹول صرف آرٹ سے متعلق نہیں ہے بلکہ کشمیر کے روایتی طرز زندگی کو زندہ کرنے کے بارے میں بھی ہے پرانے طرز زندگی، روایتی کھیل، کھانے کی نمائش کیلئے ایک ثقافتی گاؤں قائم کیا گیا ہے ‘‘۔
محی الدین نے اس اقدام کا موازنہ کامیاب چنار بک فیسٹیول سے کیا، جس نے نوجوانوں میں پڑھنے کی عادت کو فروغ دیا۔
سرینگر کے ڈی سی نے لوگوں سے اس فیسٹول میں شرکت کرنے اور اس کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا’’ہماری تاریخ اور ثقافت ختم ہو رہی ہے جن کے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’جیسے جیسے سری نگر جدیدیت کو اپنا رہا ہے ، سون میراث جیسے فیسٹولز کا اہتمام ماضی اور مستقبل کے درمیان ایک پل کا کام کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے فیسٹول اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کشمیر کی فنکارانہ اور ثقافتی میراث ترقی کی منازل طے کرتی رہے ۔