سرینگر//
سرینگر کے حیدر پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والا ارشاد احمد جہاں جسمانی طور معذور افراد کیلئے آہنی ہمت و مضبوط ارادوں کی ایک تابناک مثال ہیں وہیں دیگر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے بھی ایک مشعل راہ ہیں۔
احمد ایک ٹیلرنگ یونٹ کی سربراہی کرکے نہ صرف اپنے روز گار کی سبیل کر رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ دیگر ۲۵جسمانی طور معذور افراد کو بھی ایک موثر اور با وقار روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جسمانی طور معذور افراد کی بروقت اور بہتر رہنمائی کی جائے تو وہ بھی سماج کی ہمہ گیر تعمیر و ترقی کیلئے ایک بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔
احمد، جو نیشنل ویل چیئر کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی ہیں، نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا’’ہماری آرگنائزیشن گذشتہ پچاس برسوں سے جسمانی طور معذور افراد کی مختلف محاذوں پر خدمت کر رہی ہے اور ان کو ایک با وقار روزگار فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے ‘‘۔
انہوں نے کہا’’میں خود ایک ٹیلرنگ یونٹ کا سربراہ ہوں میں نہ صرف اپنے لئے ایک بہتر روزگار کی سبیل کر رہا ہوں بلکہ میرے ساتھ ۲۵دیگر افراد ہیں جو کام کرکے اپنا روز گار کما رہے ہیں‘‘۔
احمد کا کہنا تھا’’ہم اپنے یونٹ میں لیپ ٹاپ بیگ، پوچ، دوسرے قسموں کے بیگ وغیرہ کے علاوہ گھروں کیلئے زیبائش و آرائش کی چیزیں بھی بناتے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا’’میرا مقصد یہ ہے کہ جن افراد کو سماج نے نظر انداز کیا ہے اور جو بے کار بیٹھے ہیں ان کو کس طرح اقتصادی طور پر با اختیار بنائیں تاکہ وہ دوسروں پر بوجھ بننے کے بجائے دوسروں کا بوجھ ہلکا بننے کے باعث بن جائیں‘‘۔
احمد نے کہا’’یہی میرے اس یونٹ کے وجود میں آنے کا بنیادی مقصد بھی ہے اور وجہ بھی۔’’سال۲۰۲۱میں، میں نے یہ یونٹ قائم کیا یہ محسوس کرنے کے بعد کہ سماج میں ایک ایسا تاثر پیدا ہوا کہ جسمانی طور معذور افراد کوئی کام نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔
موصوف نے کہا’’میں نے شفقت ری ہبلی ٹیشن سینٹر کے ساتھ بات کی انہوں نے مجھے بھر پور تعاون فراہم کیا جس کے بعد میں نے یہ یونٹ قائم کرکے کام شروع کیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’کوئی بھی کام شروع کرنے کیلئے پہلے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمت مرداں‘مدد خداکے نعرے کے تحت کام کرنے سے کچھ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے ‘‘۔
احمد کا کہنا تھا’’میرے خیال میں انفرادی سطح پر کام کرنے سے ایک آرگنائیزیشن کے ساتھ کام کرنا بہتر ہے اور اس کے زیادہ اچھے اور کار آمد نتائج سامنے آتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم شفقت ری ہبلی ٹیشن سینٹر کے تحت مختلف نمائشوں میں جاکر اپنے چیزوں کی نمائش کرتے ہیں صرف اس لئے نہیں کہ ہم پیسہ کمائیں بلکہ اس لئے کہ لوگوں تک یہ پیغام جا سکے کہ ہم بھی سماج کے لئے ایک نمایاں کر دار ادا کر سکتے ہیں اور جس طرح ہماری سماج کے تئیں ذمہ داریاں ہیں اسی طرح سماج کی بھی ہمارے تئیں ذمہ داریاں ہیں‘‘۔
جسمانی طور پر معذور اس شخص کا کہنا تھا’’ہم انے چیزوں کی ملک بھر میں آن لائن ڈیلیوری بھی کرتے ہیں ایک کورئر کمپنی ہمارے چیزوں کی مفت ڈیلوری کرتی ہیں‘‘۔
احمد کا کہنا ہے’’ہماری سوچ محدود نہیں ہونی چاہئے صرف اپنے لئے روزگار کی سبیل کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ہم دوسروں کے لئے روزگار فراہم کرنے کا باعث بن جائیں‘‘۔
انہوں نے کہا’’والنٹئر میڈی کئیر سوسائٹی ایک بہت بڑی آرگنائزیشن ہے جو جسمانی طور معذور افراد کی مختلف طریقوں سے مدد کرتی ہے ، طبی امداد فراہم کرنے کے علاوہ کاروباری یونٹ قائم کرنے کے لئے مالی معاونت بھی کرتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ہمیں صرف سرکاری نوکریوں کے انتظار میں نہیں رہنا چاہئے بلکہ روزگار کے دوسرے مواقع کو تلاش کرکے اپنا روز گار حاصل کرنا چاہئے ‘‘۔
احمد نے کہا’’ہمیں گھروں میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ عدل کرتا ہے اگر ہمیں کوئی چیز کم دی گئی ہے تو ضروری ہے کوئی چیز ہم میں زیادہ ہوگی اور جو چیز ہم میں زیادہ ہے ہمیں اسی پر توجہ مرکوز کرکے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہئے ‘‘۔
انہوں نے کہا’’میں خود اپنے گھر کا سب سے بڑا ہوں اور اپنی والدہ کے علاوہ تین بھائیوں کی پرورش کرتا ہوں‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سماج میں سے بڑی معذوری ذہنی معذوری ہے ۔‘‘