سرینگر//
کشمیر میں ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے کی خاطر چنار درختوں کی جیو ٹیگنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے ۔
پروجیکٹ آفیسر سید طارق نے بدھ کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا’’اب تک۲۸ہزار۵۶۰چنار کے درختوں کی جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل ہو چکاہے ‘‘۔
طارق نے کہاکہ کشمیر صوبے کے سبھی اضلاع میں چنار درختوں کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے اور ان کی شناخت کیلئے ایک منفر نمبر بھی درخت پر نصب کیا جارہا ہے ۔
مذکورہ آفیسر کے مطابق چنار کے درختوں کو ہمارے ڈیٹا بیس میں تمام معلومات کو برقرار رکھنے کے ساتھ ایک منفر د ضلع وارڈ نمبر فراہم کیا گیا جیسا کہ ریجنل ٹرانسپورٹ آفس کی طرف سے گاڑیوں کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کشمیر کے تمام چنار کے درختوں کا سروے مکمل کر لیا گیا ہے اور درختوں کے ریکارڈ کیلئے تمام اضلاع میں ایک ضلعی رجسٹر تیار کیا جارہا ہے ۔
طارق کے مطابق ہم نے چنار درختوں کے تمام ڈیٹا کو کیو آر کوڈ میں تبدیل کردیا ہے اور جیو ٹیگنگ کے عمل کے تحت کیو آر کوڈ سروے شدہ درخت کے ساتھ منسلک ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ جوں ہی کوئی شخص چنار کے درخت پر نصب کیو آر کوڈ سکین کرئے گا تو اس کو اس چنار کے بارے میں سب کچھ معلوم ہو گا بشمول اس کے جغرافیائی محل و قوع ، عمر ، خطرے کے عوامل ، تحفظ وغیرہ ۔
چنار درختوں کی جیو ٹیگنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاریق نے کہا’’جیو ٹیگنگ سے ہمیں چنار کے درختوں کا ڈیٹا ڈیجیٹل رکھنے میں مدد ملے گی اور اس عمل سے ان درختوں کی مردم شماری کو برقرار رکھنے میں آسانی ہو گی ‘‘۔
طارق نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سروے کے دوران ایک چنار درخت کی پیمائش۷۴فٹ کی گہرائی میں کی گئی اور یہ کہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا درخت کشمیر وادی میں پایا گیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒنے۱۳۷۰عیسوی کے لگ بھگ چنار کے درخت کشمیر میں متعارف کروائے تھے ۔
خطے کا قدیم ترین چنار شہر سرینگر کے مضافات میں واقع ہے اور اس کی عمر تقریباً۶۵۰سال ہے ۔