نئی دہلی/۱۸جنوری
مرکزی وزیر داخلہ ‘امت شاہ نے جموں کے راجوری ضلع میں گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران تین واقعات میں اموات کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے متاثرہ گاو¿ں کا دورہ کرنے کے لئے وزارت داخلہ کی سربراہی میں ایک بین وزارتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔
اس ٹیم میں وزارت صحت و خاندانی بہبود، وزارت زراعت، وزارت کیمیکلز اور فرٹیلائزرز اور وزارت آبی وسائل کے ماہرین شامل ہوں گے۔
اس میں مویشی پروری، فوڈ سیفٹی اور فرانزک سائنس لیبارٹریوں کے ماہرین بھی مدد کریں گے۔
بدھل میں پراسرار بیماری سے اب تک۱۶افراد کی موت ہو ئی ہے ۔
ٹیم۱ ۹ جنوری اتوار کو روانہ ہوگی اور مقامی انتظامیہ کے تعاون سے فوری ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر بھی کام کرے گی۔
ملک کے چند معروف ترین اداروں کے ماہرین کو صورتحال کو سنبھالنے اور اموات کے اسباب کو سمجھنے کےلئے ترتیب دیا گیا ہے۔
اس دوران جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ‘ سریندر چودھری نے ہفتے کے روز کہاکہ راجوری کے بدھل گاوں میں پر اسرار اموات کی پولیس نے تحقیقات شروع کی ہے ۔
چودھری نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ یومیہ اس معاملے پر آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار نائب وزیر اعلیٰ نے بدھل میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ راجوری کے بدھل گاوں میں جب پر اسرار اموات کا سلسلہ شروع ہوا تو جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے فوری طورپر ڈاکٹروں کی ٹیم کو علاقے کی اور روانہ کیا۔
چودھری کا مزید کہنا ہے کہ سرکار نے متاثرین کو معاوضہ بھی فراہم کیا جبکہ وزیراعلیٰ کے ریلیف فنڈسے بھی معاوضہ متاثرین تک پہنچایا جائے گا۔
ان کے مطابق پولیس نے اب اس معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات شروع کی ہے ۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ملک کی مختلف ریاستوں اور بڑے طبی اداروں میں متاثرین کے نمونوں کے ٹیسٹ کئے گئے جو منفی آئے ہیں۔
چودھری نے مزید بتایا کہ اب بڈھال گاوں میں جو جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں ان کے بھی نمونے حاصل کئے جارہے ہیں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہر زاویہ سے تحقیقات ہو رہی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ۶۱افراد کی کیسے اور کن حالات میں موت واقع ہوئی۔
چودھری نے کہاکہ اگر یہ قدرتی اموات ہے تو اس میں سرکار کچھ نہیں کرسکتی لیکن اگر کسی نے شرارت کی ہے تو انہیں بخشا نہں جائے گا۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ امیدا کرتے ہیں کہ پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ جلد مںظر عام پر آئے گی۔