چلئے صاحب ہمسایہ ملک پاکستان سے یہ خبر ہے… بریکنگ یا تازہ خبر نہیں ہے‘ لیکن خبر ہے… تھوڑی باسی خبر ہے اور… اور وہ یہ ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے… ان کی اہلیہ کو ۷ سال جیل ہوئی ہے اور… اور یہ سزائیں ان کئی ایک کیسوں میں سے کسی ایک کیس میں سنائی گئی ہے جنہیں عمران خان کو سامنا ہے۔خان صاحب یقینا دودھ کے دھلے نہیں ہیں اور… اور اس پر ہمیں ایمان سے بھی زیادہ یقین ہے… لیکن صاحب اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ صرف خان صاحب ہی سیاہ کار اور خطا کار ہیں‘ باقی سب دودھ کے دھلے ہیں‘ نہیں صاحب ایسا نہیں ہے…اس ملک ‘ ہمسایہ ملک کے مٹی میں ہی کچھ ایسا ہے کہ وہاں جو بھی جنم لیتا ہے‘ ملک کو بد نام ‘ اس کو ناکام کرنے کیلئے جنم لیتا ہے… اور اللہ میاں کی قسم اس میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔خان صاحب کیا اور شہباز شریف اور نواز شریف کیا … زرداری اور بٹھو خاندان لے کر انہوں نے اپنے ملک کو جو نقصان پہنچانا ہے … اپنے ملک کی جس طرح شبیہ خراب کی ہے… وہ کوئی دشمن بھی اس ملک کے ساتھ نہیں کرتا اور… اور رہی سہی کسر اس ملک کی آرمی نکال رہی ہے… اور اس لئے نکال رہی ہے کیونکہ اس نے اپنے مفادات ملک کے مفادات سے زیادہ عزیز رکھا ہے…خیر !بات عمران خان کی ہو رہی تھی ‘ ان کو ملنے والی سزا کی ہو رہی تھی… یہ ایسی سزا تھی جس کے بارے میں خان صاحب پہلے سے جانتے تھے… یہ جانتے تھے کہ انہیں ۱۴ سال کی قید ہو گی… اور جیل میں جو کوئی بھی ان سے ملنے آتا… خان صاحب انہیں یہ بریکنگ نیوز دیتے تھے… اس سے آپ اس ملک کے عدالتی نظام کی موجودہ صوتحال کا اندازہ لگا سکتے ہیں… اتنا ہی نہیں بلکہ جس جج نے انہیں سزا سنائی تھی… اس جج کو ۲۰۰۴ میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے… جی ہاں سپریم کورٹ نے عدالتی نظام ‘ نظام عدل کیلئے ان فٹ قرار دیا تھا… ان پر کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ بننے پر پابندی عائد کی گئی تھی… پھر ۲۰ سال بعد یہ کیسے عدالتی نظام سے جڑ گئے ‘ کیسے انہیں فیصلے کرنے کا اختیار دیا گیا یہ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں…لیکن جو ایک بات ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ پاکستان ہے… پاکستان اور وہاں کچھ بھی ممکن ہے … کچھ بھی ۔ ہے نا؟