جموں//
جموں کشمیر حکومت نے جمعرات کو کہا کہ وہ راجوری ضلع کے بدھل گاؤں کی صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے جہاں ایک نامعلوم بیماری نے۱۵ لوگوں کی جان لے لی ہے۔
جموں کے ایک اسپتال میں داخل ایک بچے کی حالت نازک ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت نے اموات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔
عہدیداروں نے کہا’’حکومت بدھل گاؤں کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، جہاں ایک نامعلوم بیماری نے ۱۵لوگوں کی جان لے لی ہے۔ جموں کے ایک اسپتال میں داخل ایک بچے کی حالت نازک ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات اور نمونوں کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعات بیکٹیریا یا وائرل اصل کی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں اور صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔
عہدیداروں نے کہا’’تمام نمونوں میں کسی بھی وائرل یا بیکٹیریولوجیکل ایٹیولوجی کی جانچ منفی آئی ہے۔ یہ ٹیسٹ ملک کی چند معروف لیبارٹریز میں مختلف نمونوں پر کیے گئے‘‘۔
ان میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (پونے)، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (نئی دہلی)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹاکسیکولوجی اینڈ ریسرچ (لکھنؤ)، ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیبلشمنٹ (گوالیار)، پی جی آئی ایم ای آر (چندی گڑھ) کا مائیکروبائیولوجی ڈپارٹمنٹ اور جی ایم سی جموں کی آئی سی ایم آر وائرس ریسرچ اینڈ ڈائگناسٹک لیبارٹری شامل ہیں۔
پہلا واقعہ ۷دسمبر۳۰۲۴ کو سامنے آیا تھا، جب سات افراد پر مشتمل ایک کنبہ اجتماعی کھانے کے بعد بیمار پڑ گیا تھا، جس کے نتیجے میں پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔۱۲ دسمبر۲۰۲۴ کو نو افراد پر مشتمل ایک کنبہ متاثر ہوا تھا، جس میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ تیسرا واقعہ ۱۲جنوری۲۰۲۵ کو پیش آیا، جس میں دس افراد پر مشتمل ایک خاندان شامل تھا، جو ایک اور اجتماعی کھانے کے بعد بیمار پڑ گیا، چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ محمد اسلم نامی شخص کی دس سالہ بچی زبینہ کوثر کی بدھ کی رات جموں کے ایس ایم جی ایس اسپتال میں موت ہوگئی جبکہ اس کی ۱۵سالہ بہن یاسمین کوثر کی حالت نازک ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے بیماری کی بنیادی وجہ کا تعین کرنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
وزیر صحت اور میڈیکل ایجوکیشن سکینہ ایتو نے کابینہ کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ انہوں نے بیماری کی وجوہات کا پتہ لگانے اور متاثرہ افراد کو ضروری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کیلئے محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن ، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ متعدد اجلاسوں کی صدارت بھی کی۔
جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری اتل ڈولو نے صحت کے حکام ، تکنیکی ماہرین اور پولیس کے ساتھ متعدد میٹنگوں کی صدارت کی تاکہ مکمل حقائق کا پتہ لگانے اور صحت کی بہترین سہولیات کو یقینی بنایا جاسکے۔
عہدیدار نے کہا کہ محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن علاج فراہم کر رہا ہے اور روزانہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔ کچھ معروف اداروں کے ماہرین صورتحال کو سنبھالنے اور اس کے محرک عوامل کی نشاندہی کرنے میں شامل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت ریسرچ کے سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈی جی ڈاکٹر راجیو بہل نے کسی بھی وبا سے بچنے کیلئے حکمت عملی اور اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک ویڈیو کانفرنس منعقد کی۔
۷ دسمبر کو پہلے واقعے کے بعد حکومت نے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر خوراک اور پانی کے نمونے جمع کرنے کیلئے ایک میڈیکل ٹیم تعینات کی تھی۔ میڈیکل کیمپ، موبائل میڈیکل یونٹس، گھر گھر جاکر اسکریننگ اور ریپڈ ایکشن ٹیموں کا اہتمام کیا گیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز (جموں)، گورنمنٹ میڈیکل کالج (جموں) اور راجوری کے وبائی امراض کے ماہرین اور مائیکروبائیولوجسٹ سمیت ریاستی ریپڈ رسپانس ماہرین کی ایک ٹیم نے اسکریننگ اور نمونے جمع کرنے کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔ این سی ڈی سی، این آئی وی پونے اور پی جی آئی ایم ای آر چندی گڑھ کے ماہرین نے بھی مدد کی۔
کلینیکل رپورٹس، لیبارٹری تحقیقات اور ماحولیاتی نمونوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان واقعات کا متعدی بیماری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عہدیدار نے کہا’’سی ایس آئی آر،آئی آئی ٹی آر کے ذریعے کیے گئے زہریلے تجزیے میں متعدد حیاتیاتی نمونوں میں زہریلے مادوں کا پتہ چلا ہے‘‘۔
راجوری پولیس نے ان اموات کی تحقیقات کیلئے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) وجاہت حسین کی سربراہی میں ۱۱رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (راجوری) گورو سکروار کے ایک حکم میں کہا گیا ہے کہ جانچ کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ حکومت زندگیوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے اور تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے۔