اگر حکومت…ایل جی صاحب کی نہیں ‘بلکہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمرعبداللہ کی حکومت لوگوں کو اچھی بجلی سپلائی کر پائیگی تو… تو کیا کشمیر میں افواہیں تھم جائیں گی ؟اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ افواہوں کا اور اچھی بجلی سپلائی کی فراہمی کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟تعلق ہے اور سو فیصد ہے… یہ تعلق ہم نے نہیں بلکہ اپنے وزیر اعلیٰ نے دریافت کیا… وزیر اعلیٰ کا جاننا اور ماننا ہے کہ موسم سرما… کشمیر میں موسم سرما افواہوں کا بھی موسم ہو تا ہے اور… اور اس لئے ہو تا ہے کیوں کہ لوگ گرم گرم حماموں میں بیٹھتے ہیں اور گرم گرم حماموں میں بیٹھ کر وہ گرما گرم افواہوں کو وجود بخش دیتے ہیں… ان کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت لوگوں کو اچھی بجلی سپلائی فراہم کرپاتی تو… تو شاید موسم سرما … افواہوں کا موسم نہ رہے کہ لوگوں کے پاس گرم حمام میں بیٹھنے کے علاوہ اور بھی کام دھندہ ہو گا اور… اور سو فیصد ہو گا۔ اب صاحب عمرعبداللہ کی بات میں کتنی حقیقت ہے یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو وہ یہ ہے کہ کشمیر میں افواہیںیونہی جنم نہیں لیتی ہیں… بالکل بھی نہیں لیتی ہیں… یقینا وزیر اعلیٰ نے اُن سب افواہوں کو مسترد کردیا … انہیں پائے حقارت سے ٹھکرا دیا‘ جو کشمیر میں اب کچھ دنوں اور ہفتوں سے گزشت کررہی ہیں… اور ہمیں یقین ہے کہ یہ افواہیں دور بھی ہو جاتیں‘ ختم بھی ہو جاتیں… لیکن اس میں صرف ایک مسئلہ ہے اور … اور وہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو عمرعبداللہ سے کوئی مسئلہ ہے…لوگوں کو ان پر بھروسہ ‘ یقین اور اعتماد نہیں ہے‘ایسا نہیں ہے… بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کو جن پر بھروسہ ‘یقین اور اعتماد ہے، لوگوں کو … کشمیر کے لوگوں کو ان پر ‘ ان کی باتوں پر کوئی بھروسہ ‘یقین اور اعتماد نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے اور… اور اسی بد اعتمادی کی وجہ سے کشمیر میں افواہیں جنم لیتی ہیں…وجود پاتی ہیں… گرما گرم حمام میں نہیں … بالکل بھی نہیں کہ… کہ گرمام حمام میں لوگوں کے پاس ایک ہی مسئلہ ہوتا ہے جس پر وہ بات کرتے ہیں اور… اور وہ ہے موسم سرما میں کشمیر میں بجلی … معقول بجلی سپلائی نہ ہو نا۔ ہے نا؟