میرے استعفے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا‘ کانگریس جہاں آج ہے ۱۵ سال بعد بھی وہی ہو گی :شاہ
نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں ’ون نیشن ون الیکشن‘بل پیش کرنے کے دوران بی آر امبیڈکر کے بارے بیان کو لیکر بڑے پیمانے پر جاری تنازعہ کے درمیان کانگریس پر جوابی حملہ کیا۔
امیت شاہ پہلے ہی کانگریس پر ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگا چکے ہیں اور آج شام بی جے پی ہیڈکوارٹر میں انہوں نے کانگریس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ان کے استعفے سے کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
امیت شاہ نے دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملکارجن کھرگے میرے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔’’اگر وہ خوش محسوس کرتے ہیں، تو میں ایسا کروں گا‘ لیکن کانگریس کم از کم مزید ۱۵ سال تک وہیں رہے گی جہاں وہ اس وقت ہے۔ میرے استعفے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘‘۔
وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ امبیڈکر کا نام لینا ان دنوں ایک ’فیشن‘ بن گیا ہے، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے منظم حملہ کیے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
شاہ نے آج کانگریس پر راجیہ سبھا میں بابا صاحب امبیڈکر کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ کانگریس ہمیشہ ڈاکٹر امبیڈکر کے خلاف رہی ہے ۔ ریزرویشن، ساورکر، پسماندہ طبقات کی مخالف رہی ہے اور اپنی مرضی کے مطابق آئین کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے ۔
وفاقی وزیر ادخلہ نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر کے بارے میں سچ بولیں کیونکہ وہ اسی طبقے سے ہیں جس کی فلاح و بہبود کے لیے بابا صاحب نے عہد کیا تھا۔ انہوں نے کہا’’میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو کانگریس کی اس بدنیتی پر مبنی کوشش کی حمایت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ مجھے بہت دکھ ہے کہ راہل گاندھی کے دباؤ میں آپ بھی اس میں شامل ہو گئے ہیں…مجھے لگتا ہے کہ کھڑگے جی کو خود کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ‘‘۔
شاہ نے کہا کہ میں اس پارٹی سے آیا ہوں اس لیے کبھی بابا صاحب کی توہین نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ اس سے قبل انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات کو ایڈٹ کر کے پبلک کیا تھا۔’’ جب الیکشن چل رہے تھے تو میرا بیان اے آئی کے ذریعے ایڈٹ کیا گیا۔ اور آج وہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اچھا ہوتا اگر کانگریس قائدین ان کی تقریر کے حقائق کو چیلنج کرتے لیکن اس طرح تقریر میں ترمیم کرکے اس کا غلط مطلب نکالنا غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کے ارادوں کے بارے میں تفصیل میں نہیں جائیں گے لیکن عوام کو حقیقت کا بخوبی علم ہو چکا ہے اور عوام اب ان کی باتوں پر یقین نہیں کرتے ۔
شاہ نے کہا’’میں میڈیا سے بھی درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ میرا پورا بیان عوام کے سامنے رکھیں اور معاملے کو صاف کرنے میں مدد کریں۔ میں اس پارٹی سے تعلق رکھتا ہوں جو امبیڈکر جی کی کبھی توہین نہیں کر سکتی۔ پہلے جن سنگھ اور پھر بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہمیشہ امبیڈکر جی کے اصولوں پر چلنے کی کوشش کی ہے ۔ جب بھی بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں تھی، ہم نے امبیڈکر جی کے اصولوں کا پرچار کیا ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریزرویشن کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے ۔ ہم کانگریس کی اس بدنیتی کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں‘‘۔
قومی راجدھانی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ اگر وہ واقعی امبیڈکر کا احترام کرتے ہیں تو آدھی رات تک مسٹر شاہ کو برطرف کر دیں۔
کانگریسی صدر کاکہنا تھا’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امیت شاہ کو معافی مانگنی چاہئے اور اگر وزیر اعظم مودی کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر پر بھروسہ ہے تو انہیں آدھی رات تک برطرف کردیا جانا چاہئے۔ انہیں کابینہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، انہیں برطرف کیا جائے تب ہی لوگ خاموش رہیں گے، ورنہ لوگ احتجاج کریں گے۔ لوگ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کیلئے اپنی جان یں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔
وزیر اعظم مودی نے بی جے پی کے خلاف کئی ٹوئٹس کے ذریعے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس اور اس کا ’بوسیدہ ماحولیاتی نظام‘ سنگین غلطی‘کر رہا ہے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ’بدنیتی پر مبنی جھوٹ‘ بی آر امبیڈکر کی توہین چھپا سکتا ہے۔
آئین کے ۷۵ سال مکمل ہونے کے موقع پر ایوان میں بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ بی آر امبیڈکر کا نام لینا اب ایک فیشن بن چکا ہے۔ امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر کہنا فیشن بن گیا ہے۔ اگر انہوں نے اتنی بار خدا کا نام لیا ہوتا تو انہیں جنت میں جگہ مل جاتی۔