سرینگر//
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کو جموں کشمیر میں مجوزہ سیٹلائٹ ٹاؤن شپ پروجیکٹوں پر سخت تنقید کی اور متنبہ کیا کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
محبوبہ نے وزیر اعلی عمر عبداللہ پر زور دیا کہ وہ۲۰ء۱ لاکھ کنال سے زیادہ زرخیز زرعی زمین کو ٹاؤن شپ میں تبدیل کرنے سے روکنے کیلئے فوری کارروائی کریں اور اسے ایک ایسا قدم قرار دیا جو کشمیر کے ماحولیاتی توازن کو خراب کرسکتا ہے اور اس کی زرعی معیشت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ نے منصوبوں کے ارد گرد شفافیت کی کمی پر سوال اٹھایا اور ان کے مطلوبہ مقصد پر تشویش کا اظہار کیا۔ان کاکہنا تھا’’ہمیں وضاحت کی ضرورت ہے۔ کیا یہ بستیاں سری نگر میں بھیڑ کم کرنے اور مقامی باشندوں کو گھر فراہم کرنے کیلئے ہیں، یا انہیں بیرونی لوگوں کیلئے تیار کیا جا رہا ہے؟ یہ ابہام انتہائی پریشان کن ہے‘‘۔
پی ڈی پی صدر نے حکومت پر اس منصوبے کے طویل مدتی ماحولیاتی اور معاشی نتائج کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ ’’یہ صرف زمین کے بارے میں نہیں ہے ۔ یہ خوراک کی حفاظت، معاش، اور ہمارے نازک ماحولیاتی نظام کے مستقبل کے بارے میں ہے۔ زرخیز کھیتوں کو تباہ کرنے کے ناقابل تلافی نتائج ہوں گے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کیا کہ اس سے یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ ان کے (حکومت کے) دل جموں کشمیر کی تباہی سے مطمئن نہیں ہوئے ہیں اور اس لئے اب وہ ہماری زمینوں کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ خدشہ ہے کہ یہ غیر منصوبہ بند پیش رفت اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور جوشی مٹھ جیسی آفات کا سبب بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ترقی ماحولیات ، قدرتی خوبصورتی اور زرعی زمین کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔
محبوبہ نے کہا’’ہم وزیر اعلیٰ (عمر عبداللہ) سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم آرٹیکل۳۷۰؍ اور دیگر بڑے مسائل پر بات نہیں کریں گے، حالانکہ ان کے پاس ۵۰؍ ایم ایل اے ہیں، لیکن یہ ہاؤسنگ اور اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کا مسئلہ ہے جو ان کے ماتحت ہے۔ ماحول یات پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہئے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے بھی فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ان کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا’’ایسے بہت سے چیلنج ہیں جن پر وزیر اعلیٰ اثر انداز نہیں ہو سکتے، لیکن یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے وہ نمٹ سکتے ہیں اور انہیں اس سے نمٹنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے ذمہ دار ہیں کہ وہ بہت دیر ہونے سے پہلے ہی اسے روک دیں‘‘۔