مشتبہ جنگجوؤں کے حملے کے بعد علاقے کا گھیراؤ‘وزیر اعلیٰ اور سیاسی جماعتوں کی واقعہ کی مذمت
سرینگر//
جموںکشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے ماگام علاقے میں شام دیر گئے مشتبہ ملی ٹینٹوں نے غیر مقامی مزدوروں پر نزدیک سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں دو مزدور زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر سری نگر منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق دونوں غیر مقامی افراد کی حالت مستحکم ہے۔
پولیس اور فوج نے آس پاس علاقوں کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شام دیر گئے ماگام بڈگام کے مازہامہ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو غیر مقامی مزدور زخمی ہوئے۔
معلوم ہوا ہے کہ آس پاس موجود لوگوں نے زخمیوں کو طبی امداد کی خاطر ضلع ہسپتال منتقل کیا جہاں ابتدائی مرہم پٹی کے بعد دونوں کو سری نگر ریفر کیا گیا۔
زخمیوں کی پہچان عثمان ملک ولد جلفان ملک ساکن سہارن پور اترپردیش اور سفیان ولد ایم انعام الیاس ساکن سہارن پورہ اترپردیش کے بطور کی گئی ہے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق عثمان ملک کے ہاتھ کو گولی لگی ہے جبکہ سفیان کی ٹانگ میں گولی پیوست ہوئی تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے آس پاس علاقوں کو محاصرے میں لے کر ملی ٹینٹوں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے۔
واضح رہے کہ ۲۰؍اکتوبر کی شام کو ملی ٹینٹوں نے گگن گیر میں ٹنل کے کام پر مامور مزدوروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مقامی ڈاکٹر اور چھ غیر مقامی شہری جاں بحق ہوئے جبکہ گزشتہ ہفتے ملی ٹینٹوں نے گلمرگ میں فوج کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا اور اس واقعے میں تین فوجی اور دو مقامی پورٹر از جان ہوئے تھے۔
اس کے بعد ۲۳؍اکتوبر کو گلمرگ کے بٹا پتھری میں جنگجوؤں کے گھات لگائے حملے میں فورسز کے تین اہلکار اور اس کے ساتھ کام کررہے دو مزدور ہلاک ہو گئے ۔
وادی کشمیر میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملی ٹینٹ حملوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اگر چہ ایل جی منوج سنہا نے یونفائیڈ ہیڈ کواٹر کی میٹنگ کے دوران سرگرم ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کی ہدایت دی تاہم اس کے باوجود بھی ملی ٹینٹوں کی جانب سے غیر مقامی شہریوں کو نشانہ بنا یا جارہا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا نئی دہلی ، سرینگر اور جموں میں اعلیٰ سطحی میٹنگوں کے دوران از سر نو جائزہ لیا گیا جبکہ ملی ٹینٹوں کو مار گرانے کی خاطر نئی حکومت عملی بھی ترتیب دی گئی ہے لیکن ملی ٹینٹ آئے روز اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں۔
اس دوران ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملی ٹنٹ گروپوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات کے کامیاب انعقاد کے بعد امن و امان کو خراب کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے کامیاب انعقاد کے بعد ملی ٹنٹ دوبارہ خطے میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز جدید ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹیلی جنس کے ذریعے ان کے منصوبے ناکام بنا رہی ہے، تاہم عسکریت پسند مقامی اور غیر مقامی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘‘۔
افسر نے مزید بتایا کہ حساس علاقوں، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے کے (تعمیراتی) منصوبوں کے ارد گرد سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات ۱۸ ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مراحل میں منعقد ہوئے، جس میں وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر سکیورٹی اقدامات اور نمایاں ووٹر ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا۔ آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد یہ پہلے اسمبلی انتخابات تھے۔
اکتوبر ماہ کے بڑے جنگجویانہ واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس افسر نے کہا ’’۵؍ اکتوبر کو سکیورٹی فورسز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے گوگلدھار علاقے میں دراندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا اور ۲ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ دراندازی کی کوششیں ۱۹؍اکتوبر کو بھی جاری رہیں اور شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے کمل کوٹ (اْوڑی) میں سکیورٹی فورسز نے ایک اور عسکریت پسند کو ہلاک کیا۔‘‘
پولیس افسر نے مزید بتایا ’’۱۸؍ اکتوبر کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے اشوک چوہان نامی ۳۰ سالہ غیر مقامی شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ واقعہ حالیہ حملوں میں شہریوں، خاص طور پر غیر مقامی افراد کے خلاف عسکریت پسندوں کے اہداف کو اجاگر کرتا ہے۔‘‘
اکتوبر ماہ میں ملی جنگجوئیت سے متعلق سب سے بڑا واقعہ ۲۰؍ اکتوبر کو وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے زیڑ موڑ ٹنل کے قریب گگن گیر علاقے میں پیش آیا۔ افسر کے مطابق، لشکر طیبہ کے ذیلی گروپ ’’دی ریزسٹنس فرنٹ کے ملی ٹنٹوں نے ایک مقامی ڈاکٹر شاہنواز اور۶ مزدوروں کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک شدگان میں فہیم نذیر، کلیم، محمد حنیف، ششی ابروال، انیل شکلہ اور گرمیٹ سنگھ شامل تھے جبکہ اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے۔ افسر نے کہا، ’’قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے اس کیس کی تفتیش سنبھال لی ہے اور مزید تحقیات جاری ہیں۔‘‘
افسر نے مزید کہا ’’حملے جاری رہے اور ۲۴؍ اکتوبر کو ضلع بارہمولہ میں ایل او سی کے قریب بْوٹا پتھری (گلمرگ) کے علاقے میں ایک فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں دو فوجی اور دو پورٹر ہلاک ہوئے جبکہ تین دیگر فوجی زخمی ہوئے۔ پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ (پی اے ایف ایف)، جو کہ جیش محمد کا ذیلی گروپ ہے، نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔۲۸؍ اور ۲۹ اکتوبر کو جموں کے خطے میں ایل او سی کے قریب اکھنور علاقے کے جنگلات میں ایک دو روزہ مقابلے کے دوران تین عسکریت پسند مارے گئے۔‘‘
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے شمالی، وسطی اور جنوبی کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں کے مختلف علاقوں میں حملے کیے، جن میں سے اکثر ایل او سی کے قریب تھے۔ اس کے نتیجے میں تمام سکیورٹی فورسز نے خطے میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔
حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران آرمی کی ۱۰ویں انفنٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل سمیر سریواستو نے ایل او سی کے ارد گرد عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’مشترکہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق تقریباً۵۰ سے۶۰ عسکریت پسند لانچنگ پیڈز پر موجود ہیں جو جموں میں دراندازی کے لیے تیار ہیں۔‘‘