سرینگر//
جموں کشمیر کانگریس کے سربراہ طارق حمید قرہ نے کہا ہے کہ کابینہ میں شامل نہ ہونے کے باوجود کانگریس پارٹی حکومت کا اٹوٹ حصہ ہے۔انہوں نے حکومت کی کامیابی کو یقینی بنانے اور عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کیلئے کانگریس کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں قرہ نے کہا ’’ہماری شرکت حکومت کے برابر ہے‘‘۔انہوں نے عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے پارٹی کے ارادے کا مختصر سا خاکہ بھی پیش کیا۔
کانگریس چیف نے کہا کہ بے روزگاری خطے میں سب سے اہم معاملہ ہے اور اس معاملے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں میںایک لاکھ پڑی خالی اسامیوں کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر پر کیا جانا چاہیے اور پائیدار اور بنیادی سہولیات کی اسکیموں کو متعارف کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
قرہ نے کہا کہ ہم ریاستی درجہ بحال ہونے کے بعد اسمبلی الیکشن کروانا چاہتے تھے لیکن اب جب الیکشن ہو چکے ہیں تو ہمیں کم از کم یہ بتانا چاہیے کہ ہمیں کس جرم کا سزا دی جا رہی ہے۔
کانگریسی لیڈر نے دربار مو معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ہم نے روایتی نظام کو بحال کرنے کا عہد کیا جو پچھلے احکامات کے تحت بند کر دیا گیا تھا ۔ انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قانون سازی میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
بجلی کے بحران پر قرہ نے گھریلو بلوں پر سمارٹ میٹرز کے اثرات کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا، جو سینکڑوں سے ہزاروں اور اب اربوں تک پہنچ چکے ہیں تاہم انہوں نے غریبوں پر پڑنے والے زبردست مالی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے غربت کی لکیر سے نیچے زمرے میں گھرانوں کے لئے بجلی کے بلوں پر معافی دینے کی اپیل کی کیونکہ غریب ان سب چیزوں کو برداشت نہیں کر سکتا۔
قرہ نے کہا کہ جموں کشمیر کو اقتصادی چیلنجوں کا بھی سامنا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کم سے کم پیداواری صلاحیت کے ساتھ اب ایک کنزیومر یوٹی ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لوگوں فراہم کی جارہی راشن کی کمی کو دور کریں کیونکہ اس عمل سے بہت سے لوگوں کو بازار سے مہنگے داموں چاول خریدنا پڑتا ہے جبکہ انہوں نے زیر التواء ایس آر او اور جی پی فنڈز کیسز کو فوری طور حل کرنے پر زور دیا۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ تعمیر و ترقی کے حوالے سے جو کام مکمل کیے گئے ہیں اسکے لئے ٹھیکیداروں کو بروقت ادائیگی ہونی چاہے۔انہوں نے سوال کیا ’’اگر آپ نے اتنے پیسے لائے ہیں تو پھر ٹھیکیداروں کے فنڈز کیوں جاری نہیں کیے گئے؟‘‘
قرہ نے جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا’’ہماری زندگی اور ہمارے لوگوں کی زندگیاں بہت اہم ہیں۔‘‘