ان علاقوں میں رائے دہندگان کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جوبائیکاٹ کرنے کیلئے بدنام تھے
نئی دہلی//
جموں کشمیر کے سات اضلاع میں ہونے والے تیسرے اور آخری مرحلے کی پولنگ منگل کو شام سات بجے تک ریکارڈ۵۸ء۶۶ فیصد رائے دہندگی کے ساتھ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی۔
اس کے ساتھ ہی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پولنگ کا عمل ختم ہو گیا ہے اور ۸؍اکتوبر کو نتائج کا اعلان کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق، اودھم پور میں سب سے زیادہ ۹۱ء۷۲ فیصد‘ سانبہ میں۴۱ء۷۲ فیصد‘کٹھوعہ میں۵۳ء۷۰ فیصد‘جموں میں۷۹ء۶۶فیصد‘ بانڈی پورہ میں۸۵ء۶۴فیصد ‘کپواڑہ میں۶۲فیصداور بارہمولہ میں۷۳ء۵۵ فیصد رہی۔
الیکشن کمیشن نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی انتخابات کیلئے پولنگ آج پرامن اور جشن کے ماحول میں اختتام پذیر ہوئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انتخابات ۱۶؍اگست کو جموں و کشمیر میں عام انتخابات کے اعلان کے دوران چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے اعتماد کے ووٹ کے مطابق جمہوریت کے حق میں ایک زبردست بیان تھے۔اس وقت کمار نے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں دنیا مذموم اور دشمن مفادات کی شکست اور جمہوریت کی فتح دیکھے گی۔
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار نے جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کو جمہوریت کو گہرا کرنے کی علامت قرار دیا ہے، جو تاریخ کے صفحات میں گونجتے رہیں گے اور آنے والے سالوں تک خطے میں جمہوری جذبے کی حوصلہ افزائی کرتی رہے گی۔
کمار نے’’ جمہوری عمل میں ان کے عزم اور یقین کو تسلیم کرتے ہوئے ان انتخابات کو جموں و کشمیر کے عوام کے نام وقف کیا۔ پرامن اور شراکتدارانہ انتخابات تاریخی ہیں، جس میں جمہوریت پہلے سے کہیں زیادہ گہری جڑیں پکڑ رہی ہے، جو جموں و کشمیر کے عوام کی خواہش سے چل رہی ہے‘‘۔
الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے’’ان انتخابات میں ان علاقوں میں رائے دہندگان کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جو عسکریت پسندی اور جمہوری عمل کا بائیکاٹ کرنے کے لئے بدنام تھے۔۲۰۱۴ کے متعلقہ انتخابات کے مقابلے میں قانون ساز اسمبلی انتخابات۲۰۲۴ میں پلوامہ میں پولنگ فیصد میں۹۷ء۱۲فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ شوپیاں کے زینہ پورہ میں۵۲ء۹فیصد جبکہ سرینگر کی عیدگاہ میں۱۶ء۹فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو انتخابی عمل پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔
کشمیری مہاجر رائے دہندگان کو جموں (۱۹)، اودھم پور (۱) اور دہلی (۴) میں قائم ۲۴ خصوصی پولنگ اسٹیشنوں کے ذریعے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا۔
اسمبلی انتخابات کے اس آخری مرحلے کیلئے رائے دہندگان کی کل تعداد۳۹لاکھ۱۸ہزار۲سو۲۲ہے جن میں سے ۲۰لاکھ۹سو۳۳مرد جبکہ۱۹لاکھ۹ہزار ایک سو۳۰خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
حکام نے رائے دہندگان کیلئے سات اضلاع میں کل۵ہزار۶۰پولنگ مراکز قائم کئے ہیں اور ہر پولنگ مرکز پر پرزائڈنگ افسر سمیت چار اہلکاروں پر مشتمل الیکشن عملہ تعینات ہوگا اور مجموعی طور پر اس مرحلے کیلئے۲۰ہزار سے زیادہ اہلکاروں پر مشتمل الیکشن عملے کو تعینات کیا گیا ہے ۔
اس مرحلے میں وادی کشمیر کی جن۱۶نشستوں کی پولنگ ہو رہی ہے ان میں کرناہ، ترہگام، کپوارہ، لولاب، ہندوارہ، لنگیٹ، سوپور، رفیع آباد،اوڑی، بارہمولہ، گلمرگ، واگورہ، کریری، پٹن، سونہ واری، بانڈی پورہ اور گریز (ایس ٹی) شامل۔
صوبہ جموں میں جن۲۴سیٹوں کی پولنگ ہو رہی ہے ان میں اودھم پور ویسٹ، اودھم پور ایسٹ، چنی، رام نگر (ایس سی)، بنی، بلاور، بسولی، جسروٹہ، کٹھوعہ (ایس سی)، ہیرا نگر، رام گڑھ (ایس سی)، سانبہ، وجے پور،بشنا (ایس سی)، سچیت گڑھ (ایس سی)، آر ایس پورہ، جموں سوتھ، باہو،جموں ایسٹ، نگروٹہ، جموں ویسٹ،جموں نارتھ،اکھنور (ایس سی) اور چھمب شامل ہیں۔
وادی کشمیر کی سولہ سیٹوں پر جو نمایاں امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں ان میں سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ، سابق وزیر تاج محی الدین، سابق وزیر اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون، پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری اور سابق وزیر عمران انصاری، اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر غلام حسن میر، پی ڈی پی لیڈر اور سابق وزیر سید بشارت بخاری، سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر چودھری محمد رمضان اور سابق رکن پارلیمان اور پی ڈی پی لیڈر فیاض احمد میر شامل ہیں۔
حکام نے جہاں پولنگ کے لئے تمام تر تیاریوں کو حتمی شکل دی ہے اور پولنگ مراکز پر ووٹروں اور الیکشن عملے کے لئے تمام تر سہولیات کو دستیاب رکھا ہے وہیں ہموار اور خوشگوار پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے کی پولنگ یکم اکتوبر کو ہو رہی ہے جبکہ پہلے اور دوسرے مرحلے کی پولنگ بالترتیب ۱۸؍اور۲۵ستمبر کو ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی۸؍اکتوبر کو ہوگی۔
یہ دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں ہو رہے پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔