لہیہ//
ماہر ماحولیات سونم وانگچک کو حراست میں لینے کے خلاف لداخ میں منگل کے روز مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کررہ گئی۔
لہیہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سونم وانگچک کو حراست میں لینے کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس کے ہاتھوں ماہر ماحولیات سونم وانگچک کو حراست میں لینے کے خلاف لداخ میں منگل کے روز مکمل بند رہا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ سنگو بارڈر کے نزدیک سونم وانگچک اور اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی کال پر لداخ میں مکمل بند رہا جس دورا ن سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہو کررہ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ لہیہ میں ہڑتال کے بیچ مرد و زن سڑکوں پر نکل آئے اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
ذرائع نے بتایا کہ سونم وانگچک کو اپنے ۱۲۵حامیوں سمیت دہلی پولیس نے سنگو بارڈر پرگرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دہلی میں دفعہ۱۴۴نافذ العمل ہے جس کے پیش نظر احتیاطی طورپر سونم وانگچک اور اس کے ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔
دریں اثنا لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی اور کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے آج لداخ کے ماہر ماحولیات سونم وانگچک کو حراست میں لینے پر حکومت کی تنقید کرت ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی غیر جمہوری اور ناقابل قبول ہے ۔
وانگچک کی نظربندی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے گاندھی نے کہا کہ مودی کا یہ’چکرویو اور تکبر‘بھی ٹوٹ جائے گا۔
کانگریسی لیڈر نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا’’وانگچک جی اور سیکڑوں لداخیوں کی حراست ناقابل قبول ہے جو ماحولیات اور آئینی حقوق کیلئے پرامن طریقے سے مارچ کر رہے ہیں‘‘۔
گاندھی نے مزید کہا کہ لداخ کے مستقبل کیلئے کھڑے بزرگ شہریوں کو دہلی کی سرحد پر کیوں حراست میں لیا جا رہا ہے ؟ مودی جی، کسانوں کی طرح یہ چکرویوبھی ٹوٹ جائے گا، اور آپ کی انا بھی ٹوٹ جائے گی۔ آپ کو لداخ کی آواز سننی ہوگی۔
بتادیں کہ سونم وانگچک نے لداخ کو سٹیٹ ہڈ اور خصوصی درجہ دینے کے حق میں یکم ستمبر کو لہیہ سے پیدل مارچ شروع کیا اور دو اکتوبر کے روز یہ ریلی راج گھاٹ میں اختتام پذیر ہونے والی تھی تاہم دو روز قبل ہی ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
ادھرلداخ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس سمیت مختلف تنظیموں نے منگل کو مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کو مکمل ریاست کا درجہ دے اور اسے ہندوستان کے چھٹے شیڈول میں شامل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
یہاں منعقد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا’’ہمارے نمائندے چار مطالبات کے ساتھ مارچ پر نکلے تھے ، جن میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مکمل ریاست کا درجہ دینا اور انہیں ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنا شامل ہے ۔ ناگفتہ بہ سڑکوں اور نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئے وہ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے دہلی کی سرحد تک پہنچے ، لیکن یہاں پولیس نے انہیں دہلی کی سرحد میں داخل نہیں ہونے دیا ۔
انہوں نے کہا’’دہلی پولیس نے ہمیں بتایا کہ ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ہیں اور دہلی یونیورسٹی طلباء یونین کے انتخابات کے نتائج ابھی تک جاری نہیں ہوئے ہیں، اس لیے دہلی کی سرحدوں پر تعزیرات ہند (بی این ایس) کی دفعہ ۱۶۳نافذ کر دی گئی ہے ‘‘۔
لداخ گروپوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ اطلاع ہماری ریاست میں پہنچی کہ دہلی پولیس نے لداخ سے تقریباً ۱۲۰لوگوں کو حراست میں لیا ہے ، جن میں موسمیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شامل ہیں، جو ہماری تحریک کی قیادت کر رہی ہیں، لوگ سڑکوں پر نکل آئے ۔
انہوں نے کہا’’ہمارا مقصد امن و اقانون کے لیے خطرہ پیدا کرنا نہیں ہے ۔ ہم اپنے مطالبات کے حوالے سے پچھلے چار سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت ہمارے مطالبات کے حوالے سے ہمارے نمائندوں سے بات کر رہی تھی لیکن پارلیمانی انتخابات کے دوران حکومت نے مذاکرات کو ملتوی کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد دوبارہ بات کریں گے لیکن تاحال حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے ‘‘۔
لداخی گروپوں نے کہا’’ہم حکومت سے لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے ، اسے ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے ، لداخ کے لیے الگ ریاستی اسمبلی اور لیہہ اور کرگل کے لیے الگ پارلیمانی حلقوں کا مطالبہ کر رہے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا’’ہماری ریاست میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے جب لداخ کو جموں و کشمیر میں شامل کیا گیا تھا، اس وقت ریاست کے لیے ایک لوک سبھا کمیشن تھا، جس کے ذریعے افسران کا انتخاب کیا جاتا تھا، لیکن ریاست کی تقسیم اور لداخ کے نام سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد یہ بھرتی ’ایک طرح سے رک گئی‘۔
قابل ذکر ہے کہ لداخ کے تقریباً۱۲۰؍افراد، بشمول موسمیاتی کارکن سونم وانگچک، جنہوں نے لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کی طرف مارچ کیا تھا، کو دہلی پولیس نے پیر کو سندھو بارڈر سے حراست میں لیا ہے ۔
دہلی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وانگچک اور دیگر سرحد پر رات گزارنا چاہتے تھے ۔ دہلی میں پابندی کی وجہ سے پہلے انہیں واپس جانے کو کہا گیا لیکن جب وہ نہیں مانے تو سرحد پر پہلے سے تعینات پولیس اہلکاروں نے وانگچک سمیت تقریباً ۱۲۰لوگوں کو حراست میں لے لیا۔
وانگچک اور ان کے حامی مرکزی حکومت سے درخواست کرنے کے لیے لیہہ سے نئی دہلی تک مارچ پر تھے کہ وہ لداخ کے رہنماؤں سے ان کے مطالبات پر بات چیت دوبارہ شروع کرے ۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘پر اپنی گرفتاری کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ، انہوں نے لکھا’’مجھے سینکڑوں کی پولیس فورس کے ذریعہ دہلی کی سرحد پر۱۵۰پدیاتریوں کے ساتھ حراست میں لیا جا رہا ہے ۔ ہمارے ساتھ بہت سے بزرگ اور خواتین ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کیا ہوگا۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ، جمہوریت کی ماں…باپو کی سمادھی تک سب سے پرامن مارچ پر تھے …ہے رام!‘‘