جموں//
مرکزی وزیر داخلہ‘ امیت شاہ نے جموں کشمیر میں سرگرم دہشت گردوں سے کہا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے آگے آئیں یا سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کیلئے تیار رہیں۔
شاہ نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کیلئے وہ (اپوزیشن پارٹیاں) دہشت گردوں سے بات چیت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ’’اگر وہ بات کرنا چاہتے ہیں تو ہتھیار ڈال کر آگے آئیں‘‘۔
وزیر داخلہ نے جموں کے کٹھوعہ ضلع کے اس اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمال مشرق میں۱۰ ہزار لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
اودھم پور اور کٹھوعہ اضلاع میں شاہ کی یہ چوتھی ریلی تھی، جہاں جموں اور سانبہ اضلاع اور شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ میں اسمبلی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
وزیر داخلہ نے پاتال (زمین کے نیچے) میں دہشت گردی کے خاتمے کا عہد کرتے ہوئے کہا’’ہتھیار چھوڑ دیں اور بات چیت کیلئے آئیں، ورنہ ہماری افواج آپ کا شکار کریں گی‘‘۔
شاہ نے کہا کہ بی جے پی نے جموں کشمیر میں نچلی سطح کی جمہوریت کو مضبوط کیا ہے جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک دہشت گردی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اب ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا’’پولنگ کے پہلے دو مرحلے (۱۸ستمبر اور۲۵ ستمبر کو) ختم ہو چکے ہیں اور ہمارے پاس ریکارڈ ۵۵ فیصد ووٹنگ ہے۔ وہ وقت گزر گیا ہے جب آپ چند ہزار ووٹوں سے منتخب ہو رہے تھے‘‘۔
نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور کانگریس کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے۴۰ سال تک دہشت گردی کو تحفظ فراہم کیا۔ ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے اور جموں و کشمیر کے لئے ترقی کی نئی راہیں کھولی ہیں ، جو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کو پاتال میں دفن نہیں کیا جاتا۔‘‘
اس سے پہلی چنینی میں ایک انتخابی جلسے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت دفعہ۳۷۰کو بحال نہیں کر سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نریندرمودی کی قیادت والی مرکزی سرکار دہشت گردی کو گہرا دفن کرنے کے بعد ہی دم لے گی۔
شاہ کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں پہلی بار دفعہ ۳۷۰؍اور الگ جھنڈے کے بغیر اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔شاہ نے کہا’’جموںکشمیر میں پہلی بار ایسے چنائو ہو رہے ہیں کہ جب نہ دفعہ۳۷۰ہے اور نہ الگ جھنڈا ہے ، ہمارے شیاما پر ساد جی نے کہا تھا کہ دو پردھان، دو نشان اور دو ودھان نہیں چل سکتے ہیں جس کیلئے انیوں نے اپنی جان دے دی اور مودی جی نے پانچ اگست۲۰۱۹کو دو پردھان، دو نشان ختم کر دئے ‘‘۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا’’نیشنل کانفرنس اور راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ہم دفعہ۳۷۰کو واپس لائیں گے کشمیر کا جھنڈا واپس لائیں گے میں کہتا ہوں کہ اب کسی کی طاقت نہیں ہے کہ وہ دفعہ ۳۷۰کو بحال کر سکے ‘‘۔
کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے امیت شاہ نے کہا’’ان جماعتوں نے چالیس برسوں کے دوران جموں وکشمیر کو تباہ کیا ۔چالیس برسوں تک یہاں دہشت گردی رہی، چالیس ہزار لوگ مارے گئے ،ہر روز گولیاں چلتی تھیں بم دھماکے ہوتے تھے اور ان چالیس برسوں کے دوران تین ہزار دن کرفیو رہا لیکن جب مودی جی کی سرکار آئی تو نہ پتھر بازی ہوتی ہے تو بم دھماکے ہوتے ہیں‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا’’جموں کشمیر میں ایک بار پھر دہشت گردی کو واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،میں عمر صاحب سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی جو مرضی ہو لیکن ہم دہشت گردی کو گہرا دفن کریں گے اور کسی طاقت نہیں کہ وہ یہاں دوبارہ دہشت گردی کو زندہ کر سکے ‘‘۔
ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’میں نے جب دفعہ۳۷۰ہٹایا تو اسی وقت پارلیمنٹ میں ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ صرف پارلیمنٹ میں واپس دیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو ریاستی درجہ ضرور واپس ملے گا لیکن اس کا دینا والا صرف نریندرمودی ہوں گے ۔
عبداللہ، مفتی اور گاندھی خاندانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا’’ان خاندانوں نے۷۰برسوں تک حکومت کی اور اب جموں وکشمیر میں جمہوریت لانے کی باتیں کرتے ہیں لیکن ان خاندانوں نے یہاں جمہوریت کو باندھ کے رکھا تھا جب مودی جی سرکار بنی تو یہاں پنچ سر پنچ بنے بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی انتخابات ہوئے جو پہلے نہیں ہو رہے تھے ‘‘۔
شاہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس اور کانگریس پتھر بازوں اور دہشت گردوں کو رہا کرانا چاہتے ہیں کسی کو چھوڑنے کا کام عمر صاحب کا نہیں ہے بلکہ عدالت کا ہے ، ہم نے ایسے قوانین لگا دئے ہیں کہ کوئی پتھر لگانے کی ہمت نہیں کرسکتا ہے ‘‘۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا’’ کسی زمانے میں وزیر داخلہ کو لالچوک جانے سے ڈر لگتا تھا لیکن آج وہاں کوئی بھی بغیر ڈر کے جا سکتا ہے اور آج لالچوک میں یوم جمہوریہ، محرم اور جنم اشٹمی بغیر خوف کے منائی جاتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ پہلے لالچوک میں ترنگا پھیلانے کیلئے کوششیں کرنا پڑتی تھیں لیکن آج ہر گھر میں ترنگا لہرایا جا رہا ہے ۔
اس سے پہلے ادھمپور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کو دفن کردیا گیا ہے اور اسے واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بی جے پی حکومت میں دہشت گردی سے پاک خطے کا وعدہ کرتے ہوئے شاہ نے الزام عائد کیا کہ اگر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو پاکستان کا ایجنڈا مسلط کرے گا۔
بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کرنے والے شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات آرٹیکل ۳۷۰کے بغیر ہو رہے ہیں۔ شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اگست ۲۰۱۹میں آرٹیکل۳۷۰ کو منسوخ کرتے ہوئے پارٹی کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کا خواب پورا کیا تھا۔
شاہ نے کہا کہ جو بھی جموں و کشمیر میں دہشت پھیلائے گا اس کا جواب پھانسی سے ملے گا۔’’ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا افضل گورو کو پھانسی دی جانی چاہیے تھی یا نہیں۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اب کہہ رہے ہیں کہ انہیں پھانسی نہیں دی جانی چاہیے تھی‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا’’وہ پتھراؤ کرنے والوں اور دہشت گردوں کو رہا کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے ان خوابوں کو چھوڑ دیا کیونکہ آپ یہ نہیں کر سکتے۔ یہ عدالتوں کی ذمہ داری ہے اور ہم نے ایسے قوانین نافذ کیے ہیں کہ اب کوئی پتھر پھینکنے کی ہمت نہیں کرے گا‘‘۔
جموں و کشمیر میں انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں یکم اکتوبر کو انتخابات ہوں گے۔ (ایجنسیاں)