سرینگر//
مقامی تاجروں نے کہا ہے کہ جاری اسمبلی انتخابات کے دوران کشمیر میں ہورڈنگ اور پرنٹنگ کے کاروبار میں’قابل ذکر اضافہ‘ ہوا ہے اور یہ رجحان جموں و کشمیر میں جمہوری عمل میں وسیع پیمانے پر شرکت کو ظاہر کرتا ہے۔
مقامی کار و باریوںکا کہنا ہے کہ انتخابی بینرز، پوسٹرز، پمفلٹس اور جھنڈوں کی مانگ اس حد تک بڑھ گئی ہے جتنی وادی کی انتخابی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی کے انتخاب کیلئے تین حصوں میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ پہلا مرحلہ ۱۸ ستمبر کو منعقد کیا گیا تھا۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں ۲۵ستمبر اور یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
سری نگر کے بٹہ مالو میں ایک پرنٹنگ پریس کے مالک اور فائلنگ پریس میں تین دہائیوں کا تجربہ رکھنے والے وسیم راجا خان کہتے ہیں کہ ان انتخابات میں انتخابی مہم کا پیمانہ اور نمائش ماضی کے مقابلے میں بالکل برعکس ہے جب اس طرح کے تشہیری مواد کو اکثر احتیاط سے استعمال کیا جاتا تھا۔
ان کاکہنا تھا’’ہم بینرز، ہورڈنگز، پمفلٹ، جھنڈے اور منشور کی چھپائی سمیت مختلف خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس انتخابی سیزن میں ان مواد کے استعمال میں قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ تقریباً ہر سیاسی جماعت نے ان کی خدمات کیلئے ان سے رابطہ کیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اور پرنٹر نے کہا’’اگرچہ کشمیر میں کئی انتخابات ہوئے ہیں، لیکن اس نے ہمارے کاروبار کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے۔ ماضی میں انتخابی مہم کے لیے کم سے کم پرنٹنگ ہوتی تھی‘‘۔
طلب میں اضافے نے خان کے کاروبار کیلئے کافی مالی ترقی کی ہے ، جس میں آرڈرز میں۴۰ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
خان نے کہا’’ہم ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں، اور وقت پر ڈلیوری کو یقینی بنانے کے لیے اکثر رات کی شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ ہر دن، ہم ایک ہزار سے زیادہ پوسٹر اور ہورڈنگز چھاپتے ہیں‘‘۔
انہوں نے صنعت کے اندر قابل ذکر بہتری پر بھی روشنی ڈالی۔’’ہمارا کاروبار پھل پھول رہا ہے، لیکن ہم نے انتخابات کے دوران کبھی بھی اتنا کھل کر کام نہیں کیا۔ اس بار، ہم فخر سے اپنے کام کا مظاہرہ کر رہے ہیں‘‘۔
مزید دو مرحلے باقی ہیں اور۸؍ اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی طے ہے، انتخابات کے بارے میں جوش و خروش کشمیر میں تشہیری مواد کی مانگ کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
جیسے جیسے سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم تیز کر رہی ہیں، مقامی کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ ان کے راستے میں مزید کاروبار آئے گا۔ (ایجنسیاں)