جموں/۳۰ اگست
جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کےلئے ٹکٹوں کی تقسیم کو لے کر بی جے پی کے اندر ایک اور بغاوت میں پارٹی کے سینئر لیڈر چندر موہن شرما نے جمعہ کو پارٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کی دھمکی دی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ٹکٹوں کی تقسیم پر بی جے پی کو ناراضگی کا سامنا ہے اور پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنوں نے جموں خطے کے کئی اضلاع میں احتجاج کیا ہے۔ اس کی وجہ سے پارٹی نے نقصان پر قابو پانے کی مشق شروع کی ہے اور صورتحال پر قابو پانے کےلئے مرکزی وزراءسمیت کئی سرکردہ رہنماو¿ں کو تعینات کیا ہے۔
مینڈیٹ کی’ غیر منصفانہ‘ تقسیم پر پارٹی کے رہنماو¿ں اور کارکنوں میں شدید ناراضگی اور غصہ ہے۔ وہ اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔
توی آندولن کے کنوینر شرما نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس سے بہت دکھ ہوا ہے کہ بی جے پی کے سینئر ترین رہنماو¿ں میں سے ایک میں نے دیگر کے ساتھ پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
1970 کی دہائی کے اوائل میں بی جے پی میں شامل ہونے والے ایڈوکیٹ شرما نے جموں و کشمیر میں پارٹی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی ہائی کمان کو مینڈیٹ کی تجویز نامناسب طریقے سے پیش کی گئی۔
شرماکا کہنا تھا”ہمیں امید ہے کہ پارٹی قیادت میرا استعفیٰ قبول کرے گی۔ تاہم، اگر وہ جموں ایسٹ اسمبلی حلقہ میں مینڈیٹ کی تبدیلی پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہیں، تو یہ ٹھیک ہے۔ بصورت دیگر میں ان کارکنوں کی کال قبول کروں گا جو چاہتے ہیں کہ میں جموں ایسٹ سیٹ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں“۔
ناراض بی جے پی لیڈرنے مزید کہا کہ جموں مشرقی حصے کے لوگ ہماری مکمل حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے توی آندولن تحریک کے دوران ہمارے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہاں موجود بی جے پی کے سینئر رہنما اس معاملے پر فیصلہ کریں۔
کئی دہائیوں قبل جن سنگھ میں شامل ہونے والے شرما نے بی جے پی کارکن کے طور پر کئی بار جیل کی سزا بھگتنے پر افسوس کا اظہار کیا اور پارٹی یونٹ میں اپنے سینئر عہدے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا گیا۔
جموں نارتھ، جموں ایسٹ، پڈر، ریاسی اور اکھنور حلقوں کے بی جے پی رہنماو¿ں نے ٹکٹوں کی تقسیم کو لے کر پارٹی ہیڈکوارٹر اور متعلقہ حلقوں میں پارٹی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
مرکزی وزراءجی کے ریڈی اور جتیندر سنگھ اور قومی جنرل سکریٹری ترون چگ سمیت بی جے پی کے سینئر قائدین اس وقت جموں میں موجود ہیں اور ان انتخابات میں پارٹی کو درپیش صورتحال کو کم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔
10 سال میں پہلی بار انتخابات تین مرحلوں میں ہوں گے جس کے پہلے مرحلے میں 18 ستمبر، اس کے بعد 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
ووٹوں کی گنتی اکتوبر کو کی جائے گی۔