سرینگر/۲۹اگست
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان الائنس کی ضرورت وادی کشمیر سے زیادہ جموں خطے کو تھی۔
عمر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بی جے پی کے خلاف ایک متحدہ فرنٹ کھڑا کر سکیں تاکہ ان وہ کم سے کم سیٹیں حاصل کر سکیں۔
این سی نائب صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
عمر نے کہا”الائنس کی ضرورت کشمیر سے زیادہ جموں میں تھی ہماری کوشش ہے کہ بی جے پی کے خلاف ایک متحدہ فرنٹ کھڑا کر سکیں تاکہ وہ کم سے کم سیٹیں حاصل کر سکیں“۔
الیکشن میں حصہ نہ لینے کے وعدے سے مکر جانے کے الزام کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا”ہم نے اصولوں کو قربان نہیں کیا لیکن جو لڑائی ہم لڑنے جا رہے ہیں اس میں اسمبلی کا بہت بڑا رول ہے“۔انہوں نے کہا”جو مجھ پر ایسا الزام لگا رہے ہیں انہوں نے بھی الیکشن میں اپنے رشتہ داروں کو کھڑا کیا ہے “۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اسمبلی میں فی الحال اتنی طاقت نہیں ہے جتنی ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا”فی الحال اسمبلی میں اتنی طاقت نہیں ہے جتنی ہونی چاہئے لیکن اسمبلی کے ذریعے ہی ہم اسمبلی کو مضبوط کر سکتے ہیں“۔
انجینئر رشید کی ضمانت کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا”ضمانت کا فیصلہ ووٹر نہیں بلکہ عدالت کرتی ہے“۔انہوں نے کہا”ضمانت کا فیصلہ ووٹر نہیں کرتا ہے بلکہ صرف اور صرف عدالت کرتی ہے ای ڈی بھی نہیں چاہتی تھی کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب پر کیس ہٹ جائے لیکن عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس ہٹ گیا“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”عدالت نے انجینئر صاحب کی ضمانت کے فیصلے کو 4 اکتوبر کو ریزرو رکھا ہے مجھے لگتا ہے کہ عدالت این آئی اے کی بات نہیں مانے گی اور پھر اگر انجینئر صاحب کو رہا کیا جاتا ہے تو پھر دیکھا جائے گا کہ ان پر عدالت کی طرف سے کوئی روک ہوگی یا نہیں“۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ کسی بھی مقابلے کو آسان نہیں لیتے ہیں۔انہوں نے کہا”میں کسی بھی مقابلے کو آسان نہیں لیتا ہوں خاص کر بارہمولہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بعد میں ان کو معمولی نہیں سمجھتا ہوں“۔
ان کا کہنا تھا”مجھے امید ہے کہ گاندربل کے لوگ سال 2008 کی طرح مجھے ایک بار پھر خدمت کرنے کا موقع دیں گے ۔“