نئی دہلی/۲۳اگست
مرکزی وزیر داخلہ‘ امیت شاہ نے جموں و کشمیر انتخابات میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے ساتھ اتحاد کے بعد کانگریس پارٹی پر شدید حملہ کرتے ہوئے اسے ’غیر معمولی دھوکہ‘ قرار دیا۔
ایکس پر متعدد پوسٹس میں شاہ نے راہل گاندھی سے 10 سوالات پوچھے، جن میں آرٹیکل 370، علیحدگی پسندی اور پسماندہ طبقات کےلئے ریزرویشن جیسے اہم مسائل پر کانگریس کے موقف پر سوال اٹھائے گئے۔
شاہ نے اپنی پوسٹس میں کانگریس پر سیاسی فائدے کے لئے ملک کے اتحاد اور سلامتی سے بار بار سمجھوتہ کرنے کا الزام لگایا۔
وزیر داخلہ نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کو ’غیر معمولی دھوکہ‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں ہونے والی پیش رفت کو کس طرح پلٹ سکتا ہے۔
شاہ نے کہا کہ اقتدار کی لالچ کو پورا کرنے کےلئے ملک کے اتحاد اور سلامتی کو بار بار خطرے میں ڈالنے والی کانگریس پارٹی نے ایک بار پھر جموں و کشمیر انتخابات میں عبداللہ خاندان کی نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کرکے اپنے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا ہے۔” نیشنل کانفرنس کے منشور میں کئے گئے وعدوں کو دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی سے میرے 10 سوالات یہ ہیں“۔
وزیر داخلہ نے پوچھا”کیا کانگریس جموں و کشمیر کے لئے علیحدہ پرچم کے نیشنل کانفرنس کے وعدے کی حمایت کرتی ہے؟ کیا راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی آرٹیکل 370 اور 35 اے کو بحال کرنے اور جموں و کشمیر کو دوبارہ بدامنی اور دہشت گردی کے دور میں دھکیلنے کے جے کے این سی کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں؟ کیا کانگریس کشمیر کے نوجوانوں کے بجائے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرکے علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کی حمایت کرتی ہے؟ کیا کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی پاکستان کے ساتھ ایل او سی ٹریڈ شروع کرنے کے نیشنل کانفرنس کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں، جس سے سرحد پار دہشت گردی اور اس کے ماحولیاتی نظام کو فروغ ملے گا“؟
اپنے سوالات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ نے پوچھا”کیا کانگریس دہشت گردی اور پتھراو¿ میں ملوث لوگوں کے رشتہ داروں کو سرکاری نوکریوں میں شامل کرنے کی حمایت کرتی ہے، جس سے دہشت گردی، انتہا پسندی اور ہڑتالوں کا دور واپس آئے گا؟ اس اتحاد نے کانگریس پارٹی کے ریزرویشن مخالف موقف کو بے نقاب کر دیا ہے۔ کیا کانگریس جے کے این سی کے دلتوں، گجروں، بکروال اور پہاڑی برادریوں کے لئے ریزرویشن ختم کرنے کے وعدے کی حمایت کرتی ہے اور اس طرح ان کے ساتھ ناانصافی کرتی ہے؟ کیا کانگریس چاہتی ہے کہ شنکراچاریہ ہل کو تخت سلیمان اور ہاری پربت کو کوہ مارن کے نام سے جانا جائے؟ کیا کانگریس جموں و کشمیر کی معیشت کو دوبارہ بدعنوانی کی طرف دھکیلنے اور اسے پاکستان کے حمایت یافتہ منتخب خاندانوں کے حوالے کرنے کی سیاست کی حمایت کرتی ہے؟ کیا کانگریس پارٹی جموں اور وادی کے درمیان امتیازی سلوک کی جے کے این سی کی سیاست کی حمایت کرتی ہے؟ کیا کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کشمیر کو خودمختاری دینے کی جے کے این سی کی تقسیم کی سیاست کی حمایت کرتے ہیں؟“
شاہ نے پوسٹ میں مزید لکھا”مودی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد دلتوں، قبائل، پہاڑیوں اور پسماندہ برادریوں کو ریزرویشن دے کر ان کے خلاف برسوں سے جاری امتیازی سلوک کو ختم کیا۔ کیا راہل گاندھی جے کے این سی کے منشور کی حمایت کرتے ہیں، جس میں دلتوں، گجروں، بکروال اور پہاڑیوں کے لئے ریزرویشن ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے؟ نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد اب انہیں ریزرویشن پالیسی پر کانگریس پارٹی کا موقف واضح کرنا چاہئے۔“