نئی دہلی/۵؍اگست
پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں جاری سیاسی عدم استحکام کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر آج شام کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کا اجلاس ہوا، جہاں اس کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ملازمتوں کے کوٹہ پر بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد مستعفی ہو کر ملک سے بھاگ گئیں۔
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے وزیر اعظم مودی کو بنگلہ دیش کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے بھی جے شنکر سے بات کی ہے۔
۲۰۰۹ میں پہلی بار اقتدار میں آنے والی حسینہ واجد جولائی کے اوائل سے اپنی حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن اتوار کے روز بدامنی کے بعد وہ ملک سے فرار ہو گئیں جس میں تقریباً۱۰۰ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے سرکاری ٹیلی ویڑن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ۷۶سالہ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج نگران حکومت تشکیل دے گی۔
بنگلہ دیشی فضائیہ کا سی۱۳۰ طیارہ پیر کی شام دہلی کے قریب ایک ایئر بیس پر اترا۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ توقع ہے کہ وہ بعد میں لندن روانہ ہوں گی جہاں وہ سیاسی پناہ حاصل کرسکتی ہیں۔
اس دوران بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے کہا ہے کہ ہندوستان،بنگلہ دیش سرحد پر سخت نگرانی رکھی جارہی ہے اور حالات معمول پر ہیں۔
بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) دلجیت سنگھ چودھری، ڈی جی ایسٹرن کمانڈ پہلے سے موجود ہیں۔ ہندوستان بنگلہ دیش سرحد پر حالات معمول پر ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی دستے بین الاقوامی سرحد پر پیش رفت اور صورتحال کے بارے میں چوکس اور مستعد ہیں۔
بی ایس ایف نے کہا ہے ’’ہندوستان،بنگلہ دیش سرحد پر صورتحال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے نمٹا جاسکے ‘‘۔
ادھرشیخ حسینہ کے بیٹے اور سابق چیف ایڈوائزر نے کہا ہے کہ شاید ان کی والد سیاست میں واپس نہ آئیں۔ بی بی سی کے نیوز آور پروگرام میں سجیب واجد جوئے نے کہا کہ ملک کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے باوجود اپنی حکومت کے خلاف مضبوط عوامی جذبات سے مایوس ہو کر شیخ حسینہ نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔