جموں//
جموںکشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں فوجی کانوائی پر حملے کے بعد بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) اور جموں وکشمیر پولیس کے سینئر آفیسران کی جمعرات کو ایک مشترکہ سیکورٹی جائزہ میٹنگ منعقد ہوئی جس دوران پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحد پر سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کٹھوعہ حملے کے بعد ابتدائی تحقیقات کے دوران منکشف ہوا ہے کہ دراندازی کے ذریعے بھارتی حدود میں داخل ہونے والے ملی ٹینٹوں نے فوجی کانوائی پر حملہ کیا ۔
اطلاعات کے مطابق جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین ،پنجاب کے پولیس چیف گورو یادو، بی ایس ایف کے سپیشل ڈائریکٹر جنرل ، ویسٹرین کمانڈ،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس لا اینڈ آرڈر وجے کمار، پنجاب کے اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر ارپت شکلا کے علاوہ پنجاب اور جموں وکشمیر میں تعینات بی ایس ایف کے سینئر عہدیداروں نے جمعرات کو کٹھوعہ میں ایک اعلیٰ سطحی بین ریاستی سیکورٹی میٹنگ کے دوران سیکورٹی منظر نامے کا جائزہ لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران بین الاقوامی سرحد پرسیکورٹی گرڈ کو مضبوط کرنے کے معاملے پر گفت وشنید ہوئی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران سینئر آفیسران نے بتایا کہ دہشت گرد دراندازی کے ذریعے اس طرف گھنے جنگلات تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور اس کے بعد کٹھوعہ میں مچھڈی کے مقام پر فوجی کانوائی پر حملہ کیا۔
میٹنگ کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ دودہائی قبل جب کٹھوعہ میں ملی ٹینسی تھی تو اس دور میں دہشت گرد اس روٹ کا استعمال کرتے تھے لیکن آج۲۰برس کے بعد ملی ٹینٹوں کی جانب سے اسی روٹ کا استعمال کرنا کافی تشویشناک بات ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ کے دوران پنجاب اور جموں وکشمیر میں تعینات پولیس اور بی ایس ایف کے عہدیداروں نے گھنے جنگلات میں موجود ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔