نئی دہلی///
ہندوستان اور پاکستان نے پیر کے روز نئی دہلی اور اسلام آباد میں بیک وقت سفارتی ذرائع کے ذریعے ایک دوسرے کی جیلوں میں موجود شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارتی رسائی کے دو طرفہ معاہدے۲۰۰۸کی دفعات کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایسی فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے ۔
جاری کردہ بیان کے مطابق ہندوستان نے اپنی تحویل میں موجود ایسے۳۶۶شہری قیدیوں اور۸۶ماہی گیروں کے نام بتائے ہیں، جو پاکستانی ہیں یا ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں۔ اسی طرح، پاکستان نے اپنی تحویل میں موجود ایسے۴۳شہری قیدیوں اور ۲۱۱ماہی گیروں کے نام ظاہر کیے ہیں، جو ہندوستانی ہیں یا ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں۔
حکومت ہند نے شہری قیدیوں، ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کے ساتھ ہی پاکستان کی تحویل سے لاپتہ ہندوستانی دفاعی اہلکاروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے ۔
پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ۱۸۵ہندوستانی ماہی گیروں اور غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کی کارروائی تیز کرے ، جنہوں نے اپنی سزا پوری کر لی ہے ۔ اس کے علاوہ، پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی تحویل میں موجود۴۷شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوری طور پر سفارتی رسائی فراہم کرے ، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں اور انہیں اب تک سفارتی رسائی فراہم نہیں کی گئی ہے ۔
پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام ہندوستانی اور مبینہ ہندوستانی شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے ۔
ہندوستان دوسرے ملک میں اپنے شہری قیدیوں اور ماہی گیروں سے متعلق تمام انسانی امور بشمول، ترجیحی بنیادوں پر ان کے مسائل حل کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔ اس تناظر میں، ہندوستان نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان کی تحویل میں موجود۷۵مبینہ پاکستانی شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی قومیت کی تصدیق کے عمل کو تیز کرے ، جن کی وطن واپسی پاکستان سے قومیت کی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے زیر التواء ہے ۔