سرینگر//
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ میاں الطاف احمد اور آغا سید روح اللہ مہدی نے بجلی کے شدید بحران کو نظرانداز کرنے اور بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ لافیتہ شاہی نظام میں عوام کا کوئی پُرسانِ حال نہیں اور گذشتہ برسوں سے ہر سال بجلی کٹوتی اور فیس میں اضافے کے ریکارڈ توڑے جارہے ہیں۔
ایک مشترکہ بیان میں پارٹی اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ اس قدر بحران گزشتہ ماضی میں کبھی نہیں دیکھا گیا ہے ۔’’ایک طرف، حکومت نے من مانی اور یکطرفہ طور پر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے اور پرانے معاہدوں کو بڑھا دیا ہے اور صارفین کے مالی حالات سے قطع نظر، نئے نرخوں کو جارحانہ طریقے سے نافذ کیا جارہاہے ، جو انتہائی افسوسنا ہے ‘‘۔
ممبران پارلیمان نے کہا کہ بجلی کے غیر معمولی بحران کے درمیان، حکومت نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا انتخاب کیا ہے ، جس سے عوام پر مزید مالی بوجھ پڑا ہے ۔ اس فیصلے کو عوام کُش اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، جس سے جموں وکشمیر کے عوام کو درپیش پہلے سے سنگین پریشانوں میں مزید اضافہ ہورہاہے ۔
ممبران نے کہا’’ حکومت کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ فوراًلوگوں کو مالی ریلیف فراہم کرے اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ان نقصان دہ فیصلوں کو واپس لے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کی طویل بندش سے لوگوں کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی، ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی حکومتی یقین دہانیاں محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئی ہیں۔ صورتحال موجودہ انتظامیہ کی طرف سے میٹر والے علاقوں میں۲۴گھنٹے بجلی کی فراہمی کی دستیابی کے دعووں کے برعکس ہے ‘‘۔
حکومت صارفین سے ٹیرف کی مد میں کروڑوں روپے لیتی ہے لیکن جب چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کی بات آتی ہے ، تو وہ ذمہ داریوں سے کنارہ کشی کر رہی ہے اور صارفین کو پریشانیوں میں مبتلا کرکے رکھ دیتی ہے ۔