چلئے صاحب آج سے امر ناتھ یاترا… سالانہ امر ناتھ یاترا شروع ہو رہی ہے اور… اور یاتریوں کا پہلا قافلہ کشمیر آن پہنچا ہے…ہمیں امید سے زیادہ یقین ہے کہ اب کی بار بھی یاترا کامیاب ہو جائے گی… اسی طرح جس طرح گزشیہ سال ہو ئی تھی… جب ہزاروں اور لاکھوں یاتریوں نے کشمیر کا رخ کیا اور… اور کشمیر اور کشمیریوں کو میز بانی کا شرف بخشا تھا…یاترا اس لئے بھی کامیاب ہو گی… کہ ملک کشمیر کی حکومت نے اس حوالے سے بڑی محنت کی ہے… بڑی محنت کر رہی ہے… کئی ہفتوں اور مہینوں سے کررہی ہے ۔محنت تو اس سے پہلے بھی کی جا رہی تھی ‘ لیکن اب کی بار کچھ زیادہ ہی کی جا رہی ہے اتنی زیادہ کہ ہمیں یقین ہے کہ جب بھی ملک کشمیر میں انتخابات ہوں گے اور… اور جو بھی سرکار آئیگی… گرچہ اپنی بی جے پی اور اس کے رویندر رینا کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت ہی سرکاربنائیگی … تو … تو جو بھی سرکار آئیگی اسے امر ناتھ یاترا کیلئے ایک الگ وزارت قائم کرنی پڑے گی … تاکہ یاتریوں کا خاص خیال رکھا جائے… ان کیلئے اچھے انتظامات کئے جائیں … ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جائے ‘ ان کی ضرورت کا خیال رکھا جائے اور … اور اس لئے رکھا جائے کہ آخر یہ ٹھہرے ہمارے مہمان…تین چار لاکھ مہمان… ان کیلئے الگ وزارت قائم کی جائیگی تو… تو اس سے صاحب ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ…کہ سرکار … ملک کشمیر کی سرکاری ملک کشمیر میں رہ رہے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کا بھی خیال رکھ پائیگی ‘ ان کی ضرورتو ں کا خیال‘ ان کی مشکلات اور مسائل کا خیال… ان کی طرف بھی توجہ دے پائیگی … کہ … کہ مانتے ہیں کہ ملک کشمیر کے لوگ یاتریوں کے میزبان ہیں ‘ یہ بھی مانتے ہیں کہ میزبانی میں ملک کشمیر کے لوگوں کا کوئی ثانی نہیں ہے… اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ … کہ ملک کشمیر کے لوگوں کے عملی تعاون ‘ ان کے اشتراک ‘ ان کی حمایت ‘ ان کے سپورٹ سے ہی یاتراکامیاب ہوتی ہے اور… اور آئندہ بھی ہو گی … لیکن… لیکن صاحب میزبانوں کی بھی طرف تو تھوڑا توجہ دینی ہو تی ہے نا… ان کا بھی اگر زیادہ نہیں تو… تو کم ہی سہی ‘ لیکن… لیکن خیال تو رکھنا ہو تا ہے … ہے نا؟