جموں//
سیکورٹی فورسز نے جموں صوبے کے ادھم پور اور راجوری کے کئی علاقوں کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق مشکوک افراد کی نقل وحرکت کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے جموں صوبے کے کئی علاقوں کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن لانچ کیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ راجوری کے کالاکوٹ اور سندربنی کے دیوک ،تری یاتھ علاقوں میں سیکورٹی نے گھر گھر تلاشی لی اور مکینوں کے شناختی کارڈ باریک بینی سے چیک کئے ۔
معلوم ہوا ہے کہ ادھم پور اور پتنی ٹاپ میں بھی سیکورٹی فورسز نے تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں نے سرگرم ملی ٹینٹوں اور ان کے مدد گاروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے ، رہائشی علاقوں کے ساتھ ساتھ جنگلات کو بھی کھنگالاجارہا ہے ۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں صوبے میں نہ صرف سیکورٹی صورتحال کا از سر نو جائزہ لیا گیا بلکہ صوبے بھر میں ہیومن انٹیلی جنس کو بھی فعال کیا جارہا ہے تاکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے ۔
واضح رہے کہ جموں صوبے میں ملی ٹینٹ حملوں کے بعد نئی دہلی میں وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی جس دوران سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی کہ سرگرم ملی ٹینٹوں کو جلد ازجلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔
اس دوران جموں و کشمیر کے ریاسی ضلع میں ۹ جون کو یاتریوں کو لے جانے والی بس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کے لئے مزید تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے۱۹ جون کو حملے میں ملوث دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ اس شخص کی شناخت ۴۵سالہ حکم دین کے طور پر کی گئی ہے۔
پوچھ تاچھ کے دوران دین نے انکشاف کیا کہ تین دہشت گردوں نے ان کے گھر میں پناہ لی ہوئی تھی اور بدلے میں انہیں ۶۰۰۰ روپے دیے گئے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے قبضے سے رقم برآمد کی گئی ہے۔
اس حملے میں ۹ لوگوں کی موت ہو ئی تھی جبکہ ۳۰ کے قریب زخمی ہو گئے تھے ۔