سرینگر//
مناسک حج ۱۴۴۵ ہجری کا آغاز ہو چکا ہے۔ وادی منیٰ کی عارضی بستی ’لبیک‘ کی صداؤں سے گونج رہی ہے۔ عازمین نے آج سارا دن منیٰ میں قیام کیا۔
وادی منیٰ دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جو سال میں محض چند دنوں کیلئے آباد ہوتا ہے یہاں دنیا کے کونے کونے سے فرزندان اسلام آتے ہیں اور مناسک حج ادا کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاکھوں عازمین حج آج ۸ ذوالحجہ کو وادی منی کی خیمہ بستی میں قیام کیا۔ عازمین نے پانچوں وقت کی نماز منی میں ادا کرنے کے بعد حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے لیے میدان عرفات روانہ ہو گئے۔
وادی منی مکہ مکرمہ اور میدان مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔ مسجد الحرام کے شمالی سمت۷کلو میٹر کی مسافت پریہ واقع یہ وادی سال میں صرف۵دنوں کے لیے بسائی جاتی ہے۔ وادی منی کے شمالی اور جنوبی سمتوں کو پہاڑوں نے اپنے حصار میں لیا ہوا ہے اسی لیے اسے وادی کہا جاتا ہے۔
وزارت حج وعمرہ اوردیگر سعودی وزارتوں کے اشتراک سے وادی منی میں تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ وزارت صحت کی جانب سے عازمین کی دیکھ بھال اورانہیں صحت خدمات کی فراہمی کیلیے وسیع پیمانے پرانتظامات کیے جاتے ہیں۔ وزارت صحت کی زیر نگرانی منی میں جملہ سہولتوں سے آراستہ چار بڑے ہسپتال اورمختلف مقامات پرمتعدد ڈسپینسریز قائم کی جاتی ہیں تاکہ عازمین کو بروقت طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔
منی کی ’شارع الجدید‘ میں ہسپتال۵۰بستروں پرمشتمل قائم کیا گیا ہے جبکہ ۱۳ بستر ہنگامی صورتحال کے لیے مخصوص ہیں علاوہ ازیں ۳ آئی سولیشن وارڈز اور سن اسٹروک کا شکار ہونے والوں کیلیے ایک خصوصی یونٹ تشکیل دیا گیا ہے۔
منی کے مرکزی ہسپتال میں مختلف شعبوں کے ۱۰ کلینکس ہیں جبکہ گردوں کے امراض کے حوالے سے بھی خصوصی شعبہ موجود ہے۔
منی کا ایمرجنسی ہسپتال ۲۰۰ بستروں پرمشتمل ہے جن میں ۸۸ بستر ہنگامی حالات کیلیے مختص ہیں۔ ہسپتال میں مختلف امراض کے حوالیسے۳۵ کلینکس موجود ہیں۔’منی الوادی‘ ہسپتال۱۶۰ بستروں پر مشتمل ہے جہاں ’لو‘ لگنے والے کیسز سے نمٹنے کیلئے ۲۰ بستر فراہم کیے گئے ہیں جبکہ دیگر طبی سہولتیں بھی یہاں موجود ہیں۔
’منی الجسر‘ ہسپتال۱۵۰ بستروں سے آراستہ ہے۔ ایمرجنسی کیسز کیلئے۴۰ بستروں کو مخصوص کیا گیاہے جبکہ سن اسٹروک کا شعبہ بھی یہاں موجود ہے۔
ہلال الاحمر کے ۹۸ سینٹرز یہاں قائم کیے گئے ہیں جبکہ ابتدائی طبی امداد کے اہلکاروں کی مجموعی تعداد ۲ ہزار۵۴۰ ہے۔ سینٹر کے پاس ۳۲۰؍ ایمبولینسز ہیں جبکہ ۱۳ ہنگامی حالات کیلیے مخصوص گاڑیاں بھی موجود ہیں۔ ایئرایمبولینس کے لیے ۷ چھوٹے طیارے فراہم کیے گئے ہیں جبکہ۲ جہاز مریضوں کی منتقلی کیلئے اضافی ہیں۔