کشمیر ایک تجربہ گاہ ہے جہاں روز نت نئے تجربے ہوتے رہتے ہیں… ایک تجربہ اگر ناکام ہو جائے تو صاحب دوسراتجربہ تیار ہو تا ہے… یہ آج کی بات نہیں ہے… کل پرسوں کی بھی نہیں بلکہ برسوں کی ہے۔۳۷۰ جب بقید حیات تھا تب بھی یہ تجربے کئے جاتے تھے اور اس کے انتقال پر ملال کے بعد بھی یہ سلسلہ یونہی جاری ہے… اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں پڑتا ہے کہ دہلی کے تخت پر کون برجمان ہے… کانگریس یا پھر بی جے پی… مودی یا پھر اور کوئی اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے…ہر ایک کشمیر میں تجربہ کرتا ہے… کرتا آیا ہے اور اس لئے کرتا آیا ہے کیونکہ کشمیر جو تجربہ گاہ ٹھہرا۔ پی ڈی پی بھی ایک تجربہ ہی تھی … اس کو بھی ایک تجربہ سمجھ کر ہی کشمیر میں متعارف کیا گیا تھا… یہاں لایا گیا تھا… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ صرف پی ڈی پی ہی تجربہ تھی…نہیں ایسا نہیں ہے کہ… کہ سچ تو یہ ہے کہ … کہ ۲۰۱۹ کے بعد تو کشمیر میں اتنے تجربے کئے گئے کہ… کہ ہم پی ڈی پی کو بھول ہی گئے… گلی گلی اور نکڑ نکڑ میں یہ تجربے ہو ئے … اپنی پارٹی بھی تو ایک تجربہ ہی ہے… ایسا تجربہ جو حالیہ پارلیمانی انتخابات میں ناکام ہوا…بری طرح سے ناکام … ایسا ہی کچھ غلام نبی آزاد نامی ایک اور تجربہ سے کے ساتھ بھی ہوا … ان دونوں تجربوں ‘ ان دونوں جماعتوں کے امیدواروں کی تو ضمانت تک ضبط ہوئی … اور ان کاحال دیکھ کر سمجھ میں آگیا … یہ بات سمجھ میں آگئی کہ… کہ بی جے پی نے کشمیر سے کیوں الیکشن نہیں لڑا… اس نے راہ فرار اختیار کی …اس لئے راہ فرارکی کیوں کہ اس نے اپنی جگہ کسی اور کو قر بانی کا بکرہ بنایا اور… اور وہ ہنسی خوشی قربان گاہ کی جانب بڑھتے بھی گئے اور… اور اس لئے بڑھتے گئے کیوں… کیوں انہیں بھی معلوم ہے… اپنی حقیقت معلوم ہے… یہ حقیقت کہ ان کی حقیقت محض ایک تجربہ سے زیادہ کچھ نہیں… اور تجربہ کامیاب بھی ہو سکتا ہے اور… اور ناکام بھی… الطاف بخاری‘ آزاد صاحب اور کچھ اور تجربے یقینا ناکام ہو ئے … اور… اور اب شمالی کشمیر میں جس نے عمرعبداللہ کو آسمان سے زمین پر پٹک دیا…کیا وہ بھی ایک تجربہ ہے… نیا تجربہ ؟ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں …قسم اللہ میاں کی ۔ ہے نا؟