صاحب ہمیں الیکشن… اسمبلی الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ اگر کل کو الیکشن ہو بھی جاتے ہیں تو… تو ہمارا اس میں کیا فائدہ کہ… کہ فائدہ تو ساستدانوں کا ہو گا جو الیکشن جیت جائیں گے اور… اور اقتدار میں آئیں گے…حکومت میں آئیں اور مزے کریں گے… اس لئے ہمیں الیکشنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے… اس لئے بھی نہیں ہے کیونکہ الیکشن کے دنوںسیاسی جماعتیں اور سیاستدان ایک دوسرے کو جو ننگا کرتے ہیں وہ ہمیں ویسے بھی دیکھنے کو مل رہا ہے… روز مل رہا ہے … اس کے باوجود مل رہا ہے کہ جموںکشمیر میں اسمبلی الیکشن… دہلی ہنوز دور است۔روز گزشتہ آزاد صاحب… غلام نبی آزاد صاحب نے بہت کچھ کہا… اپنے فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے بارے میں کہا… یقینا آزاد صاحب آئے روز این سی اور پی ڈی پی کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں… لیکن ان جناب نے کل جو کہا… ہم یقینا اس کو سچ مانتے … سچ کے سوا کچھ بھی نہیں مانتے … اگر اس میں مودی جی کا ذکر نہیں ہوتا… لیکن چونکہ آزاد صاحب نے جو کہا اس میں مودی جی کا بھی ذکر اور رول ہے‘ اس لئے ان جناب نے جو کچھ بھی کہا… فاروق اور عمر عبداللہ کے بارے میں کہا ‘ ہم اس کو جھوٹ کا پلندہ مانتے ہیں… صرف مودی جی کی وجہ سے مانتے ہیں‘ کسی اور کی وجہ سے نہیں مانتے ہیں… بالکل بھی نہیں مانتے ہیں… آزاد صاحب کاکہنا ہے کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بارے میں فاروق اور عمر کو پہلے ہی مطلع کیا گیا تھا… اس وقت مطلع کیا گیا تھا جب یہ دونوں باپ بیٹے ‘ دہلی میں وزیر اعظم مودی جی سے ملے تھے… اس لئے ملے تھے کہ کشمیر میں منسوخی سے پہلے جو اقدامات اٹھائے جا رہے تھے اس سے لوگوں میں فکر و تشویش پیدا ہوئی تھی… اسی تشویش اور فکر کو مودی جی تک پہنچانے کیلئے دونوں باپ بیٹے مودی جی سے ملے تھے اور… اور آزاد کی سنی جائے تو… تو مودی جی نے انہیں بتایا کہ وہ ۳۷۰ کو منسوخ کرنے جا رہے ہیں…ہم اس دعوے پر کچھ نہیں کہیں گے… بالکل بھی نہیں کہیں گے… سوائے اس ایک بات کے کہ کیا … جی ہاں کیا آپ کو لگتا ہے کہ مودی جی جیسا سیاستدان اور وزیر اعظم ‘باپ بیٹے کو وہ سب بتاتے جو وہ ۳۷۰ کے ساتھ کرنے جا رہے تھے…خود سے پوچھ لیجئے جواب آپ کو مل جائیگا… آپ کو حقیقت معلوم ہو جائیگی‘ آزاد کے دعوے کی حقیقت۔ ہے نا؟