سرینگر//
وادی کشمیر میں شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے مسلسل نیچے درج ہونے سے سردیوں کا زور جاری ہے تاہم دن کے دوران اچھی خاصی دھوپ کھلی رہتی ہے جس سے لوگ لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جموں و کشمیر میں ایک اور مغربی ہوا کے داخل ہونے کے نتیجے میں۱۸فروری سے۲۱فروری تک وسیع پیمانے پر برف وباراں کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران پہاڑی علاقوں میں بھاری برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری متوقع ہے ۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق گرمائی دارلحکومت سرینگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۰ء۳ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۰ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۲ء۴ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۵ء۴ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
ایک اور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۲ء۵ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۴ء۵ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
شمالی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۴ء۳ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۵ء۴ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۰ء۲ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی۲ء۱ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی میں۱۷فروری تک موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کا امکان ہے ۔
دریں اثنا محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جموں کشمیر میں ایک اور مغربی ہوا کے داخل ہونے کے نتیجے میں۱۸فروری سے۲۱فروری تک وسیع پیمانے پر برف وباراں کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ۱۹سے۲۰ فروری تک کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، گاندربل، بڈگام، شوپیاں کے پہاڑی علاقوں میں بھاری برف باری کے امکان کے ساتھ زیادہ تر مقامات (میدانی اور نچلے علاقوں) پر ہلکی سے درمیانی بارش اور برفباری متوقع ہے ۔
ترجمان نے کہاکہ۲۱فروری دوپہر تک کئی مقامات پر ہلکی سے درمیانی برفباری کا امکان ہے اور اس کے بعد موسم میں بتدریج بہتری آئے گی۔
محکمہ موسمیات نے ایڈوائزری بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ سم تھن پاس ، مغل روڈ، سادھنا ٹاپ ، رازدان ٹاپ ، زوجیلا شاہراہ عارضی طورپر بند ہو سکتی ہے جس کے پیش نظر مسافروں کو سفر کرنے سے پہلے ٹریفک پولیس کے ساتھ رابط قائم کرنا چاہئے ۔انہوں نے کسانوں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ آبپاشی اور کھاد کے استعمال سے پرہیز کریں اور اس مدت کے دوران باغات اور کھیتوں سے اضافی پانی کے نکاس کو یقینی بنانے کی خاطر کارگر اقدامات اٹھائیں۔