نئی دہلی//
ہندوستان نے گزشتہ نو سالوں میں غربت کے خاتمے کی اپنی کوششوں میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اس عرصے کے دوران ملک نے۸۲ء۲۴کروڑ لوگوں کو ’کثیر جہتی غربت‘سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
ایک مباحثہ پیپر کے نتائج کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے نیتی آیوگ کی ایک ریلیز نے پیر کو کہا کہ ۱۴۔۲۰۱۳سے۲۳۔۲۰۲۲کے دوران آبادی میں غریبوں کا تناسب تیزی سے کم ہو کر۱۷ء۲۹فیصد کے بجائے۲۸ء۱۱فیصد ہو گیا۔
آیوگ نے کہا کہ یہ دور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے ) حکومت کی قیادت میں ہے اور اس عرصے کے دوران ملک نے کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور عالمی بینک کی فہرست میں اونچی چھلانگ لگائی ہے ۔ اسی عرصے کے دوران معیشت کو ڈیمونیٹائزیشن اور بے مثال عالمی کووڈ۱۹وبائی بیماری کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
ٍ ’ہندوستان میں۰۶۔۲۰۰۵سے کثیر جہتی غربت‘کے عنوان سے شائع ہونے والے مباحثے میں کہا گیا ہے کہ یہ کامیابی مرکزی حکومت کی طرف سے غربت کے تمام پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے کئے گئے مختلف اہم اقدامات کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے ۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس رفتار سے ہندوستان ۲۰۳۰ سے پہلے کثیر جہتی غربت کو آدھا کرنے کے اپنے صحت مند ترقیاتی ہدف (ایس ڈی جی) کو حاصل کر سکتا ہے ۔
ملٹی ڈائمینشنل پاورٹی انڈیکس (ایم پی آئی) عالمی سطح پر تسلیم شدہ میٹرک ہے جو صرف مالیاتی پہلوؤں سے ہٹ کر متعدد جہتوں میں غربت کی پیمائش کرتا ہے ۔
نیتی آیوگ کے اس پمفلٹ کے مطابق ’’ہندوستان میں کثیر جہتی غربت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے‘جو۱۴۔۲۰۱۳میں۱۷ء۲۹فیصد سے۲۳۔۲۰۲۲میں۲۸ء۱۱فیصد رہ گئی ہے ۔’’یعنی اس عرصے کے دوران آبادی میں غربت کی زندگی گزارنے والوں کا حصہ۹۸ء۱۷پوائنٹس فی سو کم ہوا‘‘۔
ریلیز کے مطابق اتر پردیش میں پچھلے نو سالوں میں غریبوں کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس میں۹۴ء۵کروڑ لوگ کثیر جہتی غربت سے باہر نکل رہے ہیں، اس کے بعد بہار۷۷ء۳‘ مدھیہ پردیش۳۰ء۲کروڑاور راجستھان ۳۰ء۲کروڑ ہیں۔