بانہال/جموں//
کمشنر آف ریلوے سیفٹی (سی آر ایس) نے بدھ کے روز اودھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل) کے ساتھ بانہال اور کھاری سیکشن کے درمیان حال ہی میں مکمل ہونے والے۸۶۹ء۱۵ کلومیٹر طویل ٹریک کے معائنے کا دوسرا دور منعقد کیا۔
جموں و کشمیر کے رام بن ضلع میں کھاری ریلوے اسٹیشن یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ کے بقیہ ۱۱۱ کلومیٹر حصے پر بانہال اور کٹرا کے درمیان واقع ہے ، جس کی تکمیل کے بعد آنے والے مہینوں میں کشمیر کو ٹرین کے ذریعہ ملک کے باقی حصوں سے جوڑ دیا جائے گا۔
گزشتہ سال ۶دسمبر کو ناردرن ریلوے نے بانہال ریلوے اسٹیشن سے کھاری ریلوے اسٹیشن تک برقی ٹرین کا پہلا آزمائشی تجربہ کامیابی سے کیا تھا، جس سے دور دراز علاقے میں رہنے والی مقامی آبادی کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سی آر ایس دنیش چند دیشوال کے ذریعہ بانہال کھاری ٹریک کھولنے کیلئے قانونی معائنہ کا دوسرا دور منعقد کیا گیا‘جس سے کھاری کو ٹرین کے ذریعہ وادی کشمیر سے جوڑنے کیلئے اس سیکشن کے شروع ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ معائنہ کے دوران یو ایس بی آر ایل کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر ، تعمیراتی افسران اور دیگر متعلقہ حکام سی آر ایس کے ہمراہ تھے ، جنہوں نے پہلے بانہال سے کھاری تک کام کا ٹرالی معائنہ کیا اور بعد میں خصوصی ٹرین کے ذریعہ کھاری سے بانہال واپس آئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سی آر ایس کی طرف سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد ٹرین کا شیڈول جاری کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانہال اور کھاری کے درمیان ٹریک زیادہ تر سرنگوں سے گزرتا ہے اور اس میں چار چھوٹے اور بڑے پل بھی ہیں۔
دیشوال نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کمیشننگ کیلئے تیار ہے اور کھاری تک ٹرین سروس کو توسیع دینے سے پہلے معائنہ ضروری تھا۔انہوں نے کہا’’یہ (معائنہ) ایک عمل ہے اور ہم مسافروں کی حفاظت کی جانچ کے بعد ٹرین آپریشن شروع کرنے سے پہلے اسے مکمل کر رہے ہیں۔ جانچ اور کمیشننگ کے لئے حکومت کی ہدایات کو مکمل کیا جا رہا ہے‘‘۔
کل۲۷۲ کلومیٹر کے یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ میں سے۱۶۱ کلومیٹر مرحلہ وار شروع کیا گیا تھا جس کا پہلا مرحلہ اکتوبر۲۰۰۹ میں۱۱۸کلومیٹر قاضی گنڈ،بارہمولہ سیکشن، جون ۲۰۱۳میں ۱۸کلومیٹر بانہال،قاضی گنڈ اور جولائی۲۰۱۴ میں۲۵کلومیٹر اودھم پور،کٹرا تھا۔
اس منصوبے پر کام، جو آزادی کے بعد شروع کیا جانے والا سب سے مشکل ریلوے انفراسٹرکچر پروجیکٹ ہے‘۱۹۹۷میں شروع کیا گیا تھا اور لاگت میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے کئی ڈیڈ لائنز سے محروم رہا ہے۔ (ایجنسیاں)