سرینگر//
ڈویڑنل کمشنر کشمیر‘ وجے کمار بھدوری نے منگل کے روز لوگوں پر زور دیا کہ وہ گاڑیوں اور بوتلوں کے ساتھ پٹرول پمپوں پر بھاگ کر افرا تفری نہ پھیلائیں کیونکہ وادی میں تقریبا ایک ماہ سے پٹرول، مٹی کے تیل اور ایل پی جی کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈویڑنل کمشنر وجے کمار بدھوری نے کہا کہ پٹرول پمپوں پر گاڑیوں اور بوتلوں کے ساتھ پٹرول پمپوں پر جمع ہونے والے لوگ خوف و ہراس کا باعث بنیں گے کیونکہ پٹرول ، مٹی کے تیل اور ایل پی جی کی کوئی کمی نہیں ہے۔
بھدوری نے کہا’’ہمارے پاس کشمیر میں پٹرول اور ایل پی جی سمیت ضروری اشیاء کا تقریبا ایک مہینے سے کافی ذخیرہ ہے‘‘۔
صوبائی کمشنر نے کہا کہ لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہئے اور اس کے بجائے پرسکون رہنا چاہئے۔ان کاکہنا تھا’’ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ٹرانسپورٹرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ کشمیر کی ڈویڑنل انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے کہ لوگوں کو موسم سرما کے دوران پٹرول اور ایل پی جی سمیت اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘
اس دوران مرکزی حکومت کے نئے قانون کی مخالفت کرنے والے ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے پیش نظر جموں میں کئی پٹرول پمپ خشک ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آل جموں و کشمیر ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے بینر تلے جموں خطے کے مختلف اضلاع میں ٹرانسپورٹرز نے نئے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
ایسو سی ایشن نے کہا کہ قانون ہر شہری پر لاگو کیا جانا چاہئے۔ ٹرانسپورٹرز یونین کے رہنما نے کہا کہ صرف کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیور ہی ہٹ اینڈ رن کیسز میں سخت سزا اور بھاری جرمانے کا سامنا کرنے کے حقدار کیوں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا چاہئے اور قانون میں ترمیم کرنی چاہئے۔
دریں اثنا جموں میں ٹینکروں کی جانب سے ایندھن کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہڑتال کی وجہ سے کئی فلنگ اسٹیشن خشک ہوگئے۔کچھ پٹرول پمپوں پر ایندھن کے لئے قطار میں کھڑے لوگوں کا بہت زیادہ رش دیکھا گیا۔ٹرانسپورٹروں نے جموں و کشمیر کے گیٹ وے کٹھوعہ ضلع کے لکھن پور میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ادھرٹرک ڈرائیوروں نے جموں وکشمیر میں بھی منگل کے روز ’ہٹ اینڈ رن‘کے نئے قوانین کے خلاف ہڑتال کی اور نعرہ بازی بھی کی۔
ہڑتال پر بیٹھے ڈرائیوروں نے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر ایک ڈرائیور نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں گاڑیاں بند ہونے سے لوگوں کو مشکلات پیش آئیں گے لیکن یہ ہماری مجبوری ہے ۔انہوں نے کہا’’بہت بڑا قانون پاس کیا گیا ہے میں سمجھ میں ہی نہیں آتا ہے کہ اتنا بڑا قانون کس طرح پاس کیا گیا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’جب سبھی گاڑیاں بند ہوں گی اور سارا ٹرانسپورٹ ٹھپ ہوگا تو دیش کیسے چلے گا‘‘۔
موصوف نے کہا کہ حکومت کو یہ قانون واپس لینا پڑے گا۔ ایک اور احتجاجی نے کہا’’جو حکومت نے یہ قانون بنایا ہے کہ اگر ڈرائیور سے سڑک حادثہ ہوگا تو اس کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال قید کی سزا سنائی جائے گی اگر ہمارے پاس اتنے پیسے ہوتے تو ہم اپنا کاروبار شروع کرتے ‘‘۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اس قانون کو واپس لیا جائے ۔
دریں اثنا سمپور پانپور میں بھی ڈرائیوروں نے نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ گر چہ ہم قانون کے خلاف نہیں تاہم سرکار نے ڈرائیوروں کا کوئی خیال نہیں رکھا۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کو پاس کرنے کے بعد ہم ڈرائیورنگ پیشے کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ان کے مطابق جب تک سرکار کی جانب سے کوئی نیا فیصلہ نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔