سرینگر//
جموںکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے عید گاہ علاقے میں ملی ٹینٹوں کے حملے میں مارے گئے پولیس آفیسر مسرور احمد وانی کو پر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا۔
پولیس آفیسرکی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ۔
اس سے قبل ضلع پولیس لائنز سرینگر میں ایک تعزیتی گلباری تقریب منعقد ہوئی جس میں اے ڈی جی پی ، آئی جی کشمیر سمیت پولیس اور سیول انتظامیہ سے وابستہ سینئر آفیسران نے شرکت کی۔
بتادیں کہ سرینگر کے عید گاہ علاقے میں۲۹؍اکتوبر کو ملی ٹینٹوں نے مذکورہ پولیس آفیسر پر اس وقت حملہ کیا جب وہ کرکٹ کھیل رہے تھے ۔ پولیس انسپکٹر اس حملے میں شدید زخمی ہوگئے اور۴۰روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد جمعرات کو دہلی کے ایمز ہسپتال میں دم توڑ گئے ۔
نامہ نگار نے بتایا جمعے کی صبح پولیس آفیسر کی لاش خصوصی طیارے کے ذریعے سری نگر پہنچائی گئی اور وہاں سے نعش کو ضلع پولیس لائنز سری نگر روانہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ضلع پولیس لائنز سری نگر میں پولیس آفیسر کی تعزیتی گلباری تقریب منعقد ہوئی جس میں اے ڈی جی پی وجے کمار، آئی جی کشمیر ودھی کمار بردھی کے علاوہ سینئر پولیس اور سیول انتظامیہ سے وابستہ آفیسران نے شرکت کی۔
نامہ نگار نے ترنگے سے لپٹے شہید پولیس آفیسر کی جسد خاکی پر پھول نچھاور کئے اور انہیں شاندارالفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔انہوںنے بتایا کہ تعزیتی گلباری تقریب کے بعد شہید پولیس آفیسر کی لاش جوں ہی اس کے آبائی علاقے عید گاہ پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا، خواتین سینہ کوبی کرنے لگی اور پورا علاقہ ماتم کدے میں تبدیل ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد سہ پہر سینئر پولیس آفیسران کی موجودگی میں شہید پولیس آفیسر کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
نماز جنازہ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس لا اینڈ آرڈر وجے کمار، آئی جی کشمیر ودھی کمار بردی ، ایس ایس پی سری نگر اور دوسرے سینئر آفیسران نے شرکت کی۔
سہ پہر کے قریب پولیس اہلکار کو آہوں اور سسکیوں کے بیچ آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ۔
مقامی لوگوں نے اس موقع پر بتایا کہ مسرور احمد وانی شریف النفس پولیس آفیسر تھے اور وہ ہمیشہ فلاحی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ شہید پولیس آفیسر ہمیشہ غریبوں کیلئے اپنے آپ کو وقف رکھتے تھے اور ان کی جدائی سے پورے علاقے میں ماتم کی لہر دوڑ گئی ہے ۔