سرینگر//
مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو اضافی ۲۹۳ میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے بعد بجلی کٹوتی پر ’سختی‘ سے عمل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کشمیر پاور ڈولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ(کے پی ڈی سی ایل) بجلی چوری کیلئے صارفین کے خلاف فوجداری الزامات دائر کرے گا ۔
کے پی ڈی سی ایل کے ایک ترجمان نے ہفتہ کو مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کو بجلی کی اضافی الاٹمنٹ کے بعد صارفین کو بجلی کی کٹوتی کے شیڈول پر سختی سے عمل کرنے کا یقین دلایا۔
بجلی کے منصفانہ استعمال پر زور دیتے ہوئے،کے پی ڈی سی ایل کے ترجمان نے صارفین کو خبردار کیا کہ وہ ہکنگ کرنے‘ میٹروں کو بائی پاس کرنے اور اوورلوڈ کرنے سے گریز کریں، ایسا نہ کرنے کی صورت میں کے پی ڈی سی ایل الیکٹرسٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت فوجداری الزامات دائر کرے گا۔
ترجمان کاکہنا تھا’’ہم جلد ہی ان صارفین کی تفصیلات شیئر کرنا شروع کر دیں گے جن کے توانائی کے واجبات لاکھوں میں ادارے کے پاس ہیں۔ ہم ان ہکروں کو بھی بے نقاب کریں گے جو کھلے عام غیر مجاز طور پر طاقت کا استعمال کرنے کی جرات رکھتے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیں گی جو کے پی ڈی سی ایل کے عملے پر سرکاری فرائض کی انجام دہی کے لیے جسمانی طور پر حملہ کرتے ہیں۔
ترجمان نے کمرشل صارفین بشمول ہوٹلوں، مالز اور دیگر کاروباری دکانوں کو خبردار کیا جو میٹروں میں چھیڑ چھاڑ میں ملوث پائے گئے ہیں اور انہیں کے پی ڈی سی ایل کے سنٹرل معائنہ دستے نے رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ؔؔ’’ہم نے قانون کے تحت نوٹس لیا ہے اور انہیں سزا دی ہے۔ بجلی چوری کے لیے ان سزاؤں کی تصدیق الیکٹرسٹی ایکٹ کی دفعہ۱۲۶ اور۱۲۷ کے تحت پہلی اپیل اتھارٹی نے کی ہے۔کے پی ڈی سی ایل جرمانے جمع کروانے کو یقینی بنائے گا، بصورت دیگر ہم سخت کارروائی کریں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کریں گے‘‘۔
ترجمان نے کہا’’ ایسے تمام نادہندگان کی فہرستیں کے پی ڈی سی ایل کے پاس پڑی ہیں اور جلد ہی منظر عام پر لائی جائیں گی‘‘۔
تیز رفتار معائنہ اور بجلی کنکشن منقطع کرنے کی مہم کے مثبت نتائج کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایسی مہمات جاری رہیں گی جن کا مقصد توانائی کے نقصانات کو روکنا اور نادہندہ صارفین سے محصولات کی وصولی کو بڑھانا ہے۔
ترجمان نے کہا’’اس طرح کی ڈرائیوز سے بہت سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس سے ہمیں بجلی کی کٹوتی کے شیڈول پر عمل کرنے اور حقیقی صارفین کو سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی‘‘۔
ڈومیسٹک ٹرانسفارمرز (ڈی ٹیز) کو پہنچنے والے نقصان کی شرح پر تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے، ترجمان نے صارفین پر زور دیا کہ وہ ڈی ٹیز کے اوور لوڈنگ کو روکیں جس سے سردیوں کے موسم میں پوری بستیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کے پی ڈی سی ایل ترجمان نے کہا’’ہم نے خراب ٹرانسفارمرز کو تبدیل کرنے کی مستقل شرح کو برقرار رکھا ہے۔ سنٹرل ورکشاپ پانپور اور ڈویڑنل سطح کی ورکشاپس میں ہماری ٹیمیں۷x۲۴ کام کر رہی ہیں تاکہ خراب شدہ ڈی ٹیز کی مرمت اور وقتی تبدیلی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
بڑے پیمانے پر بجلی چوری کا مقابلہ کرنے اور نادہندہ صارفین کے ذریعے بل جمع کرنے کو بہتر بنانے کی کوشش میں، کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے نومبر کے آخری ۱۰دنوں میںدس ہزار۴۶۵ معائنے کیے اور گیارہ ہزار سے زیادہ صارفین کابجلی کنکشن منقطع کئے۔
کے پی ڈی سی ایل نے اسی مدت میں۲۴ء۸۵ کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی، جس میں بجلی فیس کی وصولیاں بھی شامل ہے۔۲۸ نومبر کو سب سے زیادہ ۴۲ء۱۶ کروڑ کی ترسیلات ریکارڈ کی گئیں۔
ترجمان نے میٹر والے علاقوں میں ننگے کنڈکٹر پر لائنوں کی بے تحاشہ ہکنگ اور پورے کشمیر میں فلیٹ ریٹیڈ صارفین کے ذریعہ طے شدہ بوجھ سے زیادہ توانائی کے استعمال کی تصدیق کی۔
ترجمان نے کہا کہ معائنہ کے دوران، نومبر کے آخری۱۰ دنوں میں تمام۶ سرکلوں میں بجلی چوری میں ملوث پائے جانے والے صارفین پر ایک کروڑ۳لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ ۹۹۵ کنکشنز کو ریگولرائز کیا گیا اور۲۱۲۰کلو واٹ لوڈ کا اضافہ کیا گیا۔
سرکل گاندربل نے سب سے زیادہ۲۹۴۵ معائنہ کیا، اس کے بعد سرکل سوپور نے۲۰۴۸، سرکل سکینڈ سری نگر نے۱۹۵۰‘ پلوامہ نے ۱۵۲۸’ بجبہارا نے۱۰۰۵؍ اور سرکل فسٹ سری نگر نے۹۹۰ معائنے کئے۔
کے پی ڈی سی ایل پیٹرولنگ ٹیموں کو بجلی چوری کو بے نقاب کرنے کے لیے زیرو زیرو درجہ حرارت میں باہر جانے کا سہرا دیتے ہوئے، ترجمان نے نومبر کے آخری۱۰ دنوں میں منقطع ۱۱۲۳۸ صارفین کی تفصیلات شیئر کیں، جن کے پاس تین ماہ سے زائد کے توانائی کے واجبات تھے۔ اس میں۷۸۲۸ گھریلو‘۲۹۷۹ کمرشل اور۳۴۶صنعتی صارفین شامل ہیں۔