نئی دہلی//
ملک کی عدالت عظمیٰ نے حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہ کرنے پر سخت رخ اپنا تے ہوئے مرکزی حکومت کو ایک ہفتہ کے اندر آنے والے جمعہ تک اب تک حج کمیٹی کیوں نہیں بنایا اس کا جواب داخل کرنے کی سخت ہدایت دی ہے ۔
آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق اس سلسلے میں۲۷مارچ۲۰۲۳کو چیف جسٹس کی سربراہی میں وزارت اقلیتی فلاح وبہبود کو فیصلہ کے ذریعہ یہ ہدایت جاری کی گئی تھی کہ ۳ماہ کے اندر دفعہ۴؍اور دفعہ۱۷کے تحت پوری حج کمیٹی کی تشکیل کرلی جائے مگر۶ماہ گزر جانے کے بعد بھی مکمل کمیٹی کی تشکیل نہ ہونے پر حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اکتوبر ماہ میں عدالت عظمیٰ میں کنٹمٹ داخل کیا تھا جس کی سماعت آج چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ،جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا بنچ کے سامنے مسٹر اعظمی کے وکلا سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے سخت مطالبہ کیا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے فیصلہ کے باوجود ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے اور عدالت عظمیٰ اس پہ سخت قدم اٹھا تے ہوئے سخت ہدایات جاری کرے ، مرکزی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے نٹراج پیش ہوئے ۔
چیف جسٹس نے سختی سے یہ حکم دیا کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور توہین عدالت کا معاملہ بن رہاہے ‘ایک ہفتہ کے اندر جواب دیں کہ حج کمیٹی اب تک کیوں نہیں بنائی اس کے جواب میں کے نٹراج نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ ایک ہفتہ کے اندر ہم جواب داخل کردیں گے ۔
واضح رہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کے معاملہ کے ضمن میں اکتوبر۲۰۲۱میں مسٹر اعظمی نے عدالت عظمیٰ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی جس میں صوبائی حج کمیٹیاں اور مرکزی حج کمیٹی تشکیل کرنے کا مطالبہ تھا صوبائی حج کمیٹیاں عدالت عظمیٰ میں۹بار سماعت کے بعد مکمل ہوگئی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا میں۹ممبران صوبائی حج کمیٹیوں سے منتخب کیے جاتے ہیں آج کے عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنے مختصر رد عمل میں کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اس اہم حج کمیٹی کی تشکیل کے معاملہ میں پوری سنجیدگی دکھائی ہے ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ذریعہ بہت جلد اہم فیصلہ بھی ہوگا۔
اعظمی نے کہا کہ یہ ادارہ اللہ کے مہمانوں کے سفر کے لیے بنا ہے اور اس ادارہ کو ہمارے آبا واجداد نے بہت محنت اور مشقت سے قائم کیاتھا اور آج وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہے ۔اس ادارہ کی حفاظت کے لیے ہم اپنے رفقا کی مدد اور دعاؤں سے زندگی کی آخری سانس تک ہرممکن جدوجہد کرتے رہیں گے ۔