سرینگر//
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بن یامین نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے میں حماس کے ساتھ جاری لڑائی میں ایک بار پھر اسرائیل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’میں نے فون کال اور اسرائیل کی تازہ صورتِ حال سے واقف کرانے پر بن یامین نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا۔ اس مشکل گھڑی میں بھارت کے عوام اسرائیل کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔‘
یہ دوسرا موقع ہے جب وزیرِ اعظم مودی نے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی اور اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں ہفتے کو انہوں نے اسرائیل میں حملوں کی مذمت کی تھی اور اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا۔
ادھر اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس کا موقف وزیرِ اعظم کے موقف کے بالکل برعکس ہے۔
کانگریس کی اعلیٰ فیصلہ ساز باڈی ’کانگریس ورکنگ کمیٹی‘ (سی ڈبلیو سی) نے پیر کو ایک قرارداد منظور کر کے مشرق وسطیٰ میں چھڑی جنگ پر اظہار افسوس کیا اور فلسطینی عوام کو پارٹی کی دیرینہ حمایت کے موقف کا اعادہ کیا۔
بیان کے مطابق ’سی ڈبلیو سی فلسطینی عوام کے زمین، خودمختاری اور باعزت زندگی گزارنے کے حقوق کے لیے اپنی دیرینہ حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں شروع ہونے والی جنگ پر مایوسی اور غم کا اظہار کرتی ہے۔ وہ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی اور موجودہ لڑائی کو جنم دینے والے تنازعے سمیت تمام تنازعات کے حل کا مطالبہ کرتی ہے‘۔
واضح رہے کہ اس بیان میں اسرائیل پر حماس کے حملے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ جب کہ ایک روز قبل پارٹی کے کمیونی کیشن انچارج جے رام رمیش نے اپنے بیان میں حماس کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور فلسطینیوں کی جائز امنگوں کے تحفظ کے ساتھ اسرائیل کے سکیورٹی مفادات کے تحفظ کی بھی بات کہی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس کے موقف میں یہ تبدیلی سینئر رہنما راہل گاندھی اور کے سی وینوگوپال کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کے کانگریس کے دیرینہ موقف کو واضح کرنے پر زور دینے کے نتیجے میں آئی ہے۔ یاد رہے کہ کانگریس روایتی طور پر فلسطینی کاز کی حمایت کرتی رہی ہے۔
حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) نے کانگریس کے بیان پر سخت تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کر رہی ہے۔
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے ایک پوسٹ میں کہا کہ اپوزیشن کے ’انڈیا‘ بلاک کی قائد پارٹی نے خود کو قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ جب وہ تشدد کرنے والوں کے ساتھ کھل کر کھڑی ہے تو ملک اور اس کے شہریوں کی حفاظت کیسے کرے گی۔
بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے بھی کانگریس پر تنقید کی۔ پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمان سنجے کمار نے کہا کہ ’کانگریس اور اسد الدین اویسی کی پارٹی ’آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین‘ دہشت گردی کی توثیق اور حماس دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔‘