سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر‘عمر عبداللہ نے پیر کو کہا کہ ان کی پارٹی نے لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل‘کرگل میں چیف ایگزیکٹو کونسلر کے عہدے کو باری باری رکھنے کے بارے میں کانگریس کے ساتھ قبل از انتخابات سمجھوتہ کر لیا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے مل کر لداخ خود مختار ہل ڈیولپمنٹ کونسل کرگل کی۲۶میں سے۲۲سیٹیں جیتیں جن پر۴؍اکتوبر کو انتخابات ہوئے تھے۔ انتظامیہ۳۰رکنی کونسل کے لیے ووٹنگ کے حقوق کے ساتھ چار اراکین کو نامزد کرتی ہے۔
عہدیداروں کے مطابق، نیشنل کانفرنس نے ۱۲ سیٹیں جیت کر اسے واحد سب سے بڑی پارٹی بنا دیا، جب کہ اس کی اتحادی کانگریس نے۱۰پر جیت درج کی۔ بی جے پی نے دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ دو آزاد امیدواروں نے بھی جیت درج کی۔
عمرعبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا’’انتخابات سے پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہمارے پاس کرگل میں ڈھائی سال کے لیے روٹیشنل چیف ایگزیکٹیو کونسلر ہوں گے۔ نتائج کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور یہ نہیں بدلتا یہاں تک کہ اگر ہمارے پاس ۱۶سیٹیں ہوتیں اور کانگریس کے پاس صرف چھ ہوتیں‘‘ ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کون سی پارٹی اس عہدے پر سب سے پہلے جائے گی، انہوں نے کہا’’بڑے شراکت دار ہونے کے ناطے نیشنل کانفرنس کو سب سے پہلے ہونا چاہیے۔ یہ بھی اتحادی دھرم کے مطابق ہوگا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’مجھے نہیں لگتا کہ کانگریس’انڈیا‘ کے اتحاد کیلئے ایسی کوئی ترجیح دینا چاہے گی۔ اگر کانگریس واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرتی ہے (لوک سبھا انتخابات میں) تو کیا وہ کسی چھوٹے پارٹنر کے لیے وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دے گی؟‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کی پارٹی جموں و کشمیر کے دیگر انتخابات میں کانگریس کے ساتھ قبل از انتخابات اتحاد کے لیے تیار ہے، عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ان کاکہنا’’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم’انڈیا‘ اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔‘‘
دریں اثنا کانگریس پارٹی نے پیر کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹرپر لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل انتخابات میں کامیابی کا جشن منایا۔
اس موقع پر پارٹی لیڈران و کارکنان مٹھائیاں بانٹ رہے تھے اورؔ’راہل جی آگے بڑھو ہم تمہارے ساتھ ہیں‘کے نعرے لگا رہے تھے ۔
ایک پارٹی لیڈر نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کرگل میں لوگوں نے جمہوریت کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ بھارت جوڑو یاترا کے اثرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں یہ اثرات نہ صرف جموں وکشمیر میں بلکہ ملک بھر میں دیکھیں جائیں گے ۔
ان انتخابات کیلئے۴؍اکتوبر کو پولنگ ہوئی تھی جن میں مجموعی طور پر ووٹنگ کی شرح۶۱ء۷۷فیصد درج ہوئی تھی۔
۹؍اگست۲۰۱۹کو دفعہ۳۷۰کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ کرگل میں ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے انتخا بات ہیں جس میں کانگریس اور این سی اتحاد نے جیت درج کی ہے ۔
واضح رہے کہ کرگل میں پہاڑی کونسل کو جولائی ۲۰۰۳میں معرض وجود میں لایا گیا۔۳۰کونسلروں پر مشتمل ٹیم میں۲۶کونسلر اپنے اپنے حلقوں سے منتخب ہوتے ہیں جبکہ باقی چار کونسلر اقلیتی اور خواتین کے منتخب کئے جاتے ہیں۔