سرینگر//
کرائم برانچ کشمیر نے جعلی پسماندہ ذات سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے الزام میں ایک استاد اور دو ریونیو افسروں کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے ۔
برانچ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سپیشل کرائم ونگ (کرائم برانچ) سرینگر نے۵؍اکتوبر۲۰۲۳؍اننت ناگ کی ایک معززعدالت میں ایف آئی آر نمبر۲۰۱۲/۲۵میں تین ملزمان کے خلاف آر پی سی کے۴۲۰‘۴۶۷’۴۶۸’۲۰۱’۱۲۰‘۴۷۱(بی)کے تحت قابل سزا جرائم میں ملوث ہونے پر چارج شیٹ درج کی۔
ترجمان نے کہا کہ کرائم برانچ کشمیر میں یہ کیس اس وقت کے زونل ایجوکیشن افسر کولگام کی طرف سے دائر ایک شکایت پر درج کیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ رشید الحسن گوجر ولد غلام حسن گوجر سکان آریگتنو کولگام کی سروس سلیکشن بورڈ کے آرڈر نمبر۲۰۰۷/۲۰۴۳تاریخ۱۷؍اکتوبر۲۰۰۷میں شیڈول ٹرائب زمرے کے تحت بحیثیت استاد تقرری عمل میں لائی گئی ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ استادنے۷ نومبر۲۰۰۷کو زونل ایجوکیشن افسر کولگام کے دفتر میں جوائننگ رپورٹ پیش کی اور ضروری سرٹیفکیٹس و دستاویزات بشمول ایس ٹی، پی آر سی اور تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ پیش کیں۔
انہوں نے کہاؔ’’اسناد کی جانچ کے دوران معلوم ہوا کہ تاریخ پیدائش کی سرٹیفکیٹ پر ذات کو’وگے‘کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا جبکہ شیدول ٹرائب اور پی آر سی سرٹیفکیٹس پر ذات’گوجر‘ درج تھی‘‘۔
بیان میں کہا گیا کہ شکایت موصول ہونے پر سی بی کے نے ابتدائی تحقیقات شروع کیں۔انہوں نے کہا’’تحقیقات کے دوران یہ منکشف ہوا کہ مذکورہ استاد کی اصلی ذات ؔ’وگے‘ہے اوراس نے ریونیو حکام کے ساتھ مل کر اپنی ذات کو ’وگے‘سے تبدیل کرکے ’گوجر‘کیا ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں اس ضمن میں پولیس اسٹیشن کرائم برانچ میں باقاعدہ ایک ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران گواہوں کے بیانات کو ریکارڈ کیا گیا اور متعلقہ محکمے سے متعلقہ ریکارڈ حاصل کیا گیا۔انہوں نے کہا’’تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کی ملزم نمبر ۱(فائدہ اٹھانے والا) نے دوسرے دو ملزموں ریونیو افسروں جو اب سبکدوش ہوئے ہیں، کے ساتھ مل کر تحصیل آفس کولگام میں ایک میوٹیشن نمبر ۳۹۱/۱سے اپنی ذات تبدیل کرائی ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم ریونیو حکام نے اپنے سرکاری عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھا کر مجرمانہ سازش کو آگے بڑھانے کیلئے ایک جھوٹی اور جعلی میوٹیشن تیار کی اور اس پر عمل کیا اور اس طرح جعلی شیڈول ٹرائب سرٹیفکیٹ جاری کی جس سے ملزم نمبرایک بطوراستاد تعینات ہونے میں کامیاب ہوا۔
بیان کے مطابق شواہد کی بنیاد پر آر پی سی کے متعلقہ دفعات کے تحت ملزمان کے خلاف کیس ثابت ہونے پر تحقیقات مکمل کی گئی۔