جموں//
گزشتہ ہفتے ۲۷جے کے پی ایس افسران کو آئی پی ایس میں شامل کرنے کے بعد، یونین پبلک سرویس کمیشن (یو پی ایس سی) اور محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) کی طرف سے ۲۴جے کے اے ایس افسران کو آئی اے ایس میں شامل کرنے کیلئے تقریباً منظوری دے دی گئی ہے۔
جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) کے ذریعہ ۲۴جے کے اے ایس افسران کو آئی اے ایس میں شامل کرنے کی مشق کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے‘جن میں سے بیشتر کے جے کے اے ایس افسران کا تعلق ۱۹۹۹ بیچ سے ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق یونین پبلک سروس کمیشن اور محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ کے افسران سے متعلق تمام سوالات کے جوابات دے دیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اب جلد ہی نئی دہلی میں ایک میٹنگ متوقع ہے۔
یہ لگاتار دوسرا سال ہوگا جب جے کے اے ایس افسران کو آئی اے ایس میں شامل کیا جائے گا۔ ۴؍اگست ۲۰۲۲کو جے کے اے ایس کے۱۶؍افسران کو آئی اے ایس میں شامل کیا گیا۔۸ جولائی۲۰۲۲ کو کل۲۸جے کے اے ایس افسران کو شامل کرنے کے لیے کلیئر کیا گیا تھا لیکن ان میں سے ۱۱کو بعد میں ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ آٹھ خدمات سے ریٹائر ہو چکے تھے، دو نے شمولیت سے انکار کر دیا تھا اور ایک کی موت ہو گئی تھی۔
بعد میں گیارہ اسامیاں خالی قرار دی گئیں جبکہ۱۳ ؍اسامیوں کو بھرتی کرنے کے لیے دستیاب تھیں جس سے خالی اسامیوں کی کل تعداد ۲۴ ہو گئی جو یو پی ایس سی اور محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ کی جانب سے یو ٹی انتظامیہ کے ساتھ اپنی میٹنگ میں شمولیت کے لیے حتمی منظوری دینے کے بعد بھری جائے گی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ آئی اے ایس میں شامل ہونے کے لئے جتنے بھی جے کے اے ایس افسران بتائے گئے ہیں ان کا تعلق ۱۹۹۹ بیچ سے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جے کے اے ایس افسران کو آئی اے ایس میں شامل کرنے کے لیے کل ۴۱؍ اسامیاں زیر التوا ہیں‘۲۴ جے کے اے ایس افسران کی شمولیت کے بعد تمام اسامیاں پْر کی جائیں گی۔
’’ایک پوسٹ ابھی بھی تنازعہ میں ہے کیونکہ جے کے اے ایس افسر کی تقدیر سیل شدہ احاطہ میں ہے کیونکہ وہ انکوائری کا سامنا کر رہا ہے‘‘۔
عہدیداروں کے مطابق اس شمولیت سے جموں و کشمیر کو آئی اے ایس افسران کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ مزید برآں، درمیانے درجے کے آئی اے ایس افسران کی اسامیوں کو پْر کیا جائے گا۔
سنیارٹی تنازعات، قانونی رکاوٹوں وغیرہ کی وجہ سے جے کے اے ایس افسران کی آئی اے ایس میں شمولیت گزشتہ تقریباً ۱۲ سالوں سے نہیں ہو سکی تھی۔
افسران نے بتایا کہ ۱۹۹۹ کے جے کے اے ایس بیچ کے افسران کو آئی اے ایس میں شمولیت کے لیے ۲۳ سال طویل انتظار کرنا پڑا۔ حکومت نے اب اسے ہر سال ایک باقاعدہ خصوصیت بنانے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ جے کے اے ایس افسران کو دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرح بروقت آئی اے ایس میں شامل کیا جائے نہ کہ۱۲ سال کے بعد جیسا کہ جموں و کشمیر میں پہلے تھا۔
جے کے اے ایس افسران کو فائدہ پہنچنے کے علاوہ، آئی اے ایس میں ان کی شمولیت سے جموں و کشمیر حکومت کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کچھ اسامیوں کو پر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے آئی اے ایس افسران کی کمی کی وجہ سے آل انڈیا سروسز کے کئی افسران کو دو سے تین سال کے ڈیپوٹیشن پر جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تعینات کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جے کے اے ایس افسران کو آئی اے ایس میں شامل کیا جا رہا ہے، انہیں اے جی ایم یو ٹی (اروناچل پردیش، گوا، میزورم یونین ٹیریٹریز) کیڈر ملے گا۔
جے کے اے ایس افسران کی۱۹۹۹ بیچ کی شمولیت سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔ تاہم ساتھ جے کے اے ایس افسران کے اگلے بیچ کی شمولیت کے لیے بھی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
فی الحال، آل انڈیا سروسز (اے آئی ایس) کے متعدد افسران جموں اور کشمیر کے ساتھ ساتھ لداخ میں تعینات کیے گئے ہیں جب کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے جموں و کشمیر کے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد ’اگمٹ‘ کیڈر کا حصہ بنی تھی۔
تاہم، اسی وقت، جموں و کشمیر کیڈر کے کئی افسران کو بھی باہر تعینات کیا گیا ہے یا وہ مرکزی ڈیپوٹیشن پر چلے گئے ہیں۔